• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھروں سے کام، ہر 10 میں سے صرف ایک شخص ہفتے میں 5 دن دفتر آنے کا خواہشمند

راچڈیل(نمائندہ جنگ) وبائی مرض کورونا وائرس کے دوران گھروں سے کام کر نے والے ہر 10میں سے صرف ایک برطانوی شخص ہفتے میں پانچ دن دفتر واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دفتر برائے قومی شماریات (او این ایس) کے مطابق 90 فیصد کارکن اب بھی کم از کم پارٹ ٹائم گھر سے کام کرتے رہنا چاہتے ہیں۔ اعدادو شمار کے مطابق روزانہ کام کی جگہ پر جانے والوں کا تناسب ایک سال میں 11فیصد سے کم ہوکر 8 فیصد رہ گیاسب سے عام وجہ یہ تھی کہ یہ نارمل روٹین کا حصہ بن چکا تھاصرف چھ فیصد گھر سے کل وقتی کام کرنا چاہتے تھے۔ 84فیصد نے کہا کہ وہ ہائبرڈ طرز زندگی چاہتے ہیں جہاں وہ اپنا وقت گھر اور دفتر کے درمیان تقسیم کریں اور ان لوگوں کا تناسب جو اپنے کام کے ہفتے کا زیادہ تر حصہ اپنے روایتی کام کی جگہ کے بجائے گھر پر گزارنا چاہتے ہیں گزشتہ سال کے دوران قواعد میں نرمی کے بعد سے 12 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے اپریل 2021 اور فروری کے درمیان یہ تناسب 30فیصد سے بڑھ کر 42 فیصد ہو گیا یہ تناسب چار سے چھ فیصد تک بڑھ کر مستقل طور پر گھر سے کام کرنا چاہتا ہے ایک ہی وقت میں ہفتے میں پانچ دن سفر کرنے کی منصوبہ بندی کا تناسب 11 فیصد سے گر کر آٹھ فیصد رہ گیا اپنے زیادہ تر وقت کے لیے کام کی جگہ پر جانے کی منصوبہ بندی کا فیصد بھی گر گیا جیسا کہ وہ لوگ جو ایک برابر تقسیم کا منصوبہ بنا رہے تھے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کارکنان وزرا کی طرف سے دفاتر اور دیگر مقامات پر واپس جانے کی درخواستوں کو نظر انداز کر رہے ہیں او این ایس نے نوٹ کیا کہ ڈبلیو ایف ایچ کو برقرار رکھنے کی سب سے عام وجہ یہ تھی کہ یہ کارکنوں کے نارمل روٹین کا حصہ بن گیا تھا یہ اس وقت سامنے آیا جب بینک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بیلی نے اعتراف کیا کہ جب وہ چاہتے ہیں کہ مزید عملہ اپنی ذمہ داریوں پر واپس آئے اور متوازن نظام میں بہتری لائی جا سکے اگرچہ ہائبرڈ کام کرنے کا منصوبہ بنانے والے کارکنوں کا تناسب اپریل 2021 کے بعد سے مجموعی طور پر زیادہ تبدیل نہیں ہوا ہے، لیکن ہائبرڈ کام کرنے کا انداز زیادہ تر کام کے اوقات گھر پر گزارنے کے حق میں زیادہ بدل گیا ہے آمدنی میں بھی بڑا فرق ہے40ہزار پائونڈ یا اس سے زیادہ سالانہ کمانے والوں میں سے ایک تہائی سے زیادہ (38فیصد) اپنا وقت تقسیم کر رہے تھے اس کے مقابلے میں15ہزار پائونڈ یا اس سے کم کمانے والوں میں سے آٹھ فیصد‘مسٹر اینڈریو بیلی نے سابق اسپاڈ جمی میکلوفلن کے ساتھ جابز آف دی فیوچر پوڈ کاسٹ کو بتایا کہ تنظیم نے خود کو حیران کردیا تھا کہ گھر سے کتنا کچھ کیا جاسکتا ہے انہوں نے سونے کی دکانوں کو ذہن میں رکھنے کے علاوہ کہا کہ زیادہ تر دیگر چیزیں گزشتہ دو سال میں کسی نہ کسی وقت لوگوں کے گھروں سے کی گئی ہیں ۔مسٹر بیلی نے کہااب ہم اس پوزیشن میں ہیں جہاں ہمارا عملہ ہر وقت دستیاب نہیں مگر مستقبل میں کام کرنے کا ماحول ممکنہ طور پر زیادہ متوازن ہوگا جزوی طور پر اس لیے کہ آجروں کو عملے کو راغب کرنے کیلئے لچکدار کام کرنے کی پیشکش کرنی پڑتی ہے ۔

یورپ سے سے مزید