• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مدیر اعزازی: شاعر علی شاعر

صفحات: 495، قیمت: 1200روپے

ناشر: رنگِ ادب پبلی کیشنز، اُردو بازار، کراچی۔

اس خصوصی نمبر میں اکرم کنجاہی کی تمام جہتوں کا نہایت مؤثر انداز میں احاطہ کیا گیا ہے۔ اکرم کنجاہی کی شخصیت کے کئی حوالے ہیں اور ہر حوالہ معتبر ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی علم و ادب کی ترویج و ترقّی کے لیے وقف کردی ہے، لیکن بنیادی حوالہ شاعری ہی ہے۔ آج کل تحقیق و تنقید پر اُن کی زیادہ توجّہ ہے اور ان موضوعات پر ان کی متعدّد کتابیں منظرِعام پر آچُکی ہیں۔ کراچی میں تنقید کے میدان میں جو خلا پیدا ہوا تھا، اُسے پُر کرنےوالوں میں ایک نمایاں نام اکرم کنجاہی کا ہے۔ اُن کی زبانی گفتگو بھی اتنی مربوط ہوتی ہے، جیسے کوئی مقالہ۔ اِس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ فنِ خطابت سے بھی آشنا ہیں۔ اس موضوع پر بھی ان کی کتابیں شایع ہو چُکی ہیں۔ 

اس شمارے میں مدیرِ اعزازی کی محنت بھی نظر آرہی ہے کہ انہوں نے بہت عرق ریزی سے یہ نمبر تیار کیا ہے۔ دُنیائے ادب کے نہایت معتبر قلم کاروں نے اکرم کنجاہی کی علمی، ادبی، تحقیقی اور تنقیدی خدمات کو بَھرپورانداز میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔شمارے میں اُن کے مکمل کوائف بھی موجود ہیں، کتابوں کی فہرست بھی دے دی گئی ہے، خود ان کی تحریروں سے بھی اس نمبر کو وقیع بنایا گیا ہے۔ نیز، مختلف اخبارات میں شایع ہونے والے اُن کے انٹرویوز بھی شمارے کی زینت ہیں، تو کچھ شعراء نے منظوم خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ یوں یہ نمبر ایک دستاویز بن گیا ہے۔ جب کہ اکرم کنجاہی بحیثیت شاعر، اکرم کنجاہی بحیثیت نثر نگار، غنیمت اور غنیمت کے مشاعرے، اکرم کنجاہی کے فکر و فن پر اخباری کالم، اخباری اور کتابی تبصرے وغیرہ جیسے عنوانات سے بھی ان کی شخصیت کے مختلف گوشے سامنے آئے ہیں۔