• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ، تمام گرفتار افراد کے کیسز پر نظرثانی کی ہدایت


پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام گرفتار افراد کے کیسز پر نظرثانی کی ہدایت کردی۔

پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنےکے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی کمشنر تمام گرفتار افراد سے شورٹی بانڈ لے کر انہیں چھوڑ دیں، اگر کسی کے خلاف کوئی انفارمیشن ہو تو اس متعلق عدالت کو آگاہ کریں۔

اس سے پہلے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اطلاع ملی کہ مظاہرین نے ڈنڈے اور لاٹھیاں جمع کیےہیں، میٹرو بس اسٹیشن کے شیشے توڑنے ہیں، ستر کے قریب افراد کو سولہ ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، یہ بھی رپورٹس ہیں کہ سرکاری نمبر پلیٹس کی گاڑیوں پر بھی حملہ کرنا ہے، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ عام گرفتاریاں نہیں کیں، مختلف ایجنسیز کی رپورٹ پر افراد کو گرفتار کیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ جب کوئی ایکٹ نہ ہوا ہو تو آپ کیسے گرفتار کر سکتے ہیں؟ اگر کوئی رپورٹ ہے کہ کسی نے میٹرو اسٹیشن کو نقصان پہنچانا ہے تو اس سے شورٹی بانڈ لیں، ان 70 میں سے ابھی تک کسی نے کوئی ایکٹ کیا تھا؟

چیف جسٹس اسلام آباد نے پھر سوال کیا کہ ان گرفتار 70 افراد میں سے ابھی تک کسی نے کوئی ایکٹ کیا تھا؟

اس سے قبل درخواست کی سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو آدھے گھنٹے میں طلب کیا تھا ۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر وضاحت کریں کہ کارکنوں کو کیوں ہراساں کیا جارہا ہے؟

دوسری جانب قبل وزارت داخلہ اور آئی جی اسلام آباد نے لانگ مارچ سے متعلق رپورٹ اٹارنی جنرل آفس میں جمع کرائی۔

عمران خان کو سیکیورٹی تھریٹ کے تین لیٹر آئی جی اسلام آباد کی رپورٹ کا حصہ بنائے گئے ہیں۔


قومی خبریں سے مزید