لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور پنجاب حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ جرمانے کی رقم لاہور ہائی کورٹ بار کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دو روز کی مہلت چاہیے، جس پر چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ قانون کے مطابق حکومت کے حقوق سلب نہیں کرسکتے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کردی جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کو جواب 2 روز پہلے جمع کرانا چاہیے تھا۔
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز کے پاس مطلوبہ ووٹ نہیں، جس پر چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ سوال یہ نہیں کہ حمزہ شہباز کے پاس اکثریت ہے یا نہیں، سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہوگا یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلہ کا اطلاق ماضی سے ہوا تو ساری صورت حال کلیئر ہوجائے گی۔
عدالت نے 30 مئی تک وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی۔