• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میلہ چراغاں اب بھی ہوتا ہے مگرکسی زمانے میں یہ لاہور کا سب سے بڑا تقافتی تہوار ہوا کرتا تھا۔یہ میلہ شالامار باغ کے اندراور اس کے گرد ونواح میں لگا کرتا تھا۔ یہ دراصل گزشتہ مسلسل پانچ سو سال سے جاری مادھو لال حسین کا تین روزہ عرس تھا، جسےوقت نے اتنی عوامی پذیرائی دی کہ وہ میلے میں بدل گیا۔ بالکل اسی طرح جیسے کرسمس بنیادی طور پر عیسیٰ علیہ السلام کی سالگرہ ہے مگر یورپ اور امریکہ میں یہ ایک کلچرل ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پچھلے دنوں میلہ چراغاں کو سرکاری طور پر شاہ حسینؒ کا عرس قرار دیا گیامگر عوام نے اسے کامیاب نہ ہونے دیا۔حکومت کو بھی روایت کے مطابق میلہ چراغاں کے نام پر لاہور میں سرکاری چھٹی کرنا پڑی۔ محکمہ اوقاف نے بھی بڑی محنت کے ساتھ اس کے انتظامات مکمل کئے۔ اس کے لیے سیکرٹری جواد اکرم کی تعریف نہ کرنا مناسب نہ ہوگا اور مجھے توحضرت اقبال نے رزاقی کی تعلیم دی ہے۔ بے شک ان کے سیکرٹری اوقاف بننے کے بعد یہ محکمہ بھی پہلی بار اپنے مقاصد پورا کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔ ہاں تو بات کررہا تھا میلہ چراغاں کی۔ کہا جاتا ہے کہ صدر ایوب نے 1958 میں اسے شالا مار باغ کے اندر لگانے پر پابندی عائد کردی تھی مگر میرا دل اس تاریخ کو نہیں مانتا۔ شالا مار باغ میں لگا ہوامیلہ چراغاں میری یادداشت میں موجود ہےاور میری پیدائش 1962 کی ہے۔

شاہ حسین کامزارباغبانپورہ میں واقع ہے۔ شالا مار باغ بھی تقریباً وہیں ہے۔کہتے ہیں مادھو لال حسینؒ کا عرس پاکستان بننے سے پہلے دہلی دروازے سے لے کر شالامار باغ تک ہوا کرتا تھا۔ تین دن لاکھوں لوگ شاہ حسینؒ کے مزار پر چراغ جلایا کرتے تھے، جس کی وجہ سے اس کا نام میلہ چراغاں پڑ گیا تھا۔

سندس فائونڈیشن جو تھیلیسیمیا کے مریضوں کےلیے پاکستان کا سب سے بڑا رفاہی ادارہ ہے، ان سےملک بھر سےتقریباً آٹھ ہزار مریض علاج کرواتے ہیں۔ اس ادارے کو منو بھائی نےبنایا تھا۔ اب اس کے سربراہ یٰسین خان ہیں۔ سندس فائونڈیشن لاہور میں منو بھائی کی یاد میں تین روزہ ’’منو بھائی میلہ چراغاں ‘‘کے نام سے ایک نئے میلہ چراغاں کی بنیاد رکھنے کی کوشش میں ہے۔ جو بہت قابل ِ تحسین بات ہے۔ ایک ادبی شخصیت ہونے کی وجہ سے مجلس ترقی ادب کی ادبی کمیٹی نےبھی اس تین روزہ میلہ چراغاں میں سندس فائونڈیشن کے ساتھ تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔ منو بھائی چراغاں کی تقریبات 24 جون سے 26جون تک ہوںگی ایک دن میانی صاحب میں اور دو دن الحمرا میں۔ شہر بھر میں دیے جلائے جائیں گے۔ رات کو فضا میں فانوس بھی چھوڑے جائیں گے۔ اس سلسلے میں عمر شیر چٹھہ ڈپٹی کمشنر لاہور اور الحمرا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ذوالفقار ذلفی نے بھی پورے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس منو بھائی میلہ چراغاں کی جو ایگزیکٹو کمیٹی بنائی گئی ہے، اس میں خالد عباس ڈار ، عطاالحق قاسمی، امجد اسلام امجد، کشور ناہید، مجیب الرحمٰن شامی، حسن نثار، ہارون الرشید، شعیب بن عزیز، سلیم بیگ، سرمد علی اور سہیل وڑائچ کوشامل کیا گیا ہے اورانتظامی کمیٹی میں یسین خان، منصور آفاق، ڈاکٹر صغرا صدف، آصف عفان، علی رؤف، ڈاکٹر اختر شمار، احمد بلال، کاشف منو بھائی اور عبداللہ ملک شامل ہیں۔

منو بھائی میلہ چراغاں کی تقریبات کا آغاز میانی صاحب میں منوبھائی کی قبر پر کی جانے والی قرآن خوانی سے ہوگا۔یہ قرآن خوانی چوبیس جون کو صبح دس بجے سے ظہر کی نماز تک ہو گی۔ اس کے بعد دعا ہو گی اور پھر لنگر تقسیم کیا جائے گا۔نمازِ عصر سے نماز ِ مغرب تک محفل ِ نعت ہوگی، عشا کی نمازکے بعد وہیں قوالی کی تقریب ہو گی جو رات دیر گئے تک جاری رہے گی۔ چراغاں بھی کیا جائے گا۔ میانی صاحب کا قبرستان چراغوں سےبھر ا ہوگا۔ اہل ِ لاہور سے بھی اپنے گھروں کی منڈیروں پر چراغ جلانے کی گزارش کی جائے گی۔25 جون کی صبح الحمرا میں تقریبات شروع ہوںگی۔ پہلی نشست میں منو بھائی کے فن و شخصیت کے حوالے سے مضامین پڑھے جائیں گے۔ جن کا موضوع ہوگا۔منو بھائی بحیثیت شاعر، منو بھائی بحیثیت کالم نگار، منو بھائی بحیثیت سماجی کارکن، منو بھائی کی انسان دوستی۔ دوسری نشست کا موضوع ہوگا ’’منوبھائی کے ساتھ وابستہ یادیں ‘‘ اس میں لوگ منوبھائی کے ساتھ گزرے ہوئے لمحات شیئر کریں گے۔ رات کو کل پاکستان محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا جائےگا، جس میں اردو اور پنجابی دونوں زبانوں کے تمام بڑے شاعر شریک ہونگے۔ 26 جون کو تیسر ی نشست میں صرف وہ لوگ اظہار ِ خیال کریں گے جن کی زندگی میں منو بھائی نے کوئی اہم کردار کیا۔ اس میں تھیلیسمیا کے مریضوں سے لے کر صحافیوں ، اداکاروں تک سب کو شریک کیا جائے گا۔ چوتھی نشست میں الحمرا کی طرف سےمنو بھائی کے حوالے سےڈرامہ پیش کیا جائے گا۔ شام کو فضا میں فانوس چھوڑ ے جانے کی تقریب ہو گی۔ رات کو مختلف گلوکار منو بھائی کا کلام ساز و آواز سے پیش کریں گے۔ اس موقع پر مجلس ترقی ادب منو بھائی کی کتاب ’’ جنگل اداس ہے ‘‘ کی اشاعت کا اہتمام بھی کررہی ہے۔سندس فائونڈیشن بھی منو بھائی کے متعلق لکھی گئی تمام تحریروں پر مشتمل ایک کتاب بھی شائع کرے گی۔

تازہ ترین