• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آگ کے پھیلاؤ سے محفوظ رکھنے والا خود کار نظام کراچی کی کس عمارت میں موجود ہے؟

کراچی میں آئے روز کوئی نہ کوئی عمارت یا فیکٹری ہولناک آتشزدگی کا شکار بنتی رہتی ہے، ایسے واقعات ترقی یافتہ ممالک میں بھی پیش آتے رہتے ہیں لیکن وہاں نصب کردہ خود کار نظام آگ کو پھیلنے سے پہلے ہی روک دیتا ہے، تاہم شہر کراچی میں بھی ایک ایسی عمارت موجود ہے جو آگ سے بچاؤ کے لیے دور جدید کے تقاضوں سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔

ڈیفنس خیابان جامی میں واقع چار منزلہ عمارت ویسے تو اس اس علاقے میں قائم دیگر دوسری عمارتوں جیسی خوبصورت ہی نظر آتی ہے لیکن اس کی ایک اور اندرونی خاصیت یہ ہے کہ اس میں انسانی جانوں اور املاک کو محفوظ بنانے کے لیے ترقی یافتہ ممالک جیسا نظام موجود ہے۔

حسین حبیب نامی حفاظتی سامان کے کاروبار سے منسلک کمپنی کے مرکزی دفتر میں چھت پر آٹو میٹک فائر شاور جسے اسپرنکلر کہتے ہیں اور فائر الارم دونوں نصب ہیں۔ آگ، دھواں یا ضرورت سے زیادہ گرمی کی ایسی شدت جو انسان کی برداشت سے باہر ہے جیسی صورتحال میں الارم بجنا شروع ہو جاتا ہے۔

جب یہ الارم بجے گا تو یقینی طور پر اندر موجود افراد فوری طور پر بلڈنگ سے باہر نکل جائیں گے اور اگر خدانخواستہ آگ لگ جائے تو اندر شاور پر موجود سیفٹی پلیٹ پھٹ جائے گی اور بلڈنگ کے ٹینکس میں موجود پانی سے آگ کو بجھانے کا خودکار نظام اپنا کام شروع کر دے گا۔

اب اگر ایسے میں یہ سب بھی کار گر ثابت نہیں ہوتا تو بلڈنگ کی بالائی چھت پر ایمرجنسی ایگزٹ اور سلائیڈ بھی ہے، جیسے آپ واٹر پارک یا کسی تفریح گاہ میں دیکھتے ہیں، اس سے یہاں موجود افراد با آسانی اور بحفاظت باہر نکل سکتے ہیں۔

کمپنی کے مالک اور اس شعبے کے ماہر فواد عتیق باری کا کہنا ہےکہ اگر ایسا خود کار نظام جیل چورنگی پر واقع عمارت میں ہوتا تو آگ پر فوری طور پر قابو پایا جا سکتا تھا۔

دنیا بھر میں یہی تمام تر نظام اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس کے بغیر نہ گھر کی تعمیر ممکن ہے، نہ کاروبار ی عمارت کی، لیکن ہمارے ہاں آگ لگنے کا  تناسب جتنا زیادہ ہے حفاظتی اقدامات اتنے ہی کم ہیں۔

قومی خبریں سے مزید