وفاقی وزیرِ آبی وسائل خورشید شاہ نے داسو ڈیم پراجیکٹ سائٹ کا دورہ کیا ہے اور منصوبے کا فضائی جائزہ بھی لیا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین واپڈا نوید اصغر چوہدری، پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی و دیگر حکام ان کے ہمراہ تھے۔
وفاقی وزیرِ آبی وسائل خورشید شاہ نے داسو ڈیم منصوبے کے حکام، چینی انجینئرز اور ورکرز سے بات چیت بھی کی۔
اس موقع پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئے ڈیموں کے لیے 105 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پانی و بجلی کے زیرِ تعمیر منصوبوں کی بر وقت تکمیل میری ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا خوش حال مستقبل پانی و بجلی کے بڑے منصوبوں سے جڑا ہے، داسو ڈیم 2023ء میں مکمل ہونا تھا، افسوس اس کی تکمیل میں بہت زیادہ تاخیر ہوئی، اس منصوبے میں اب مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔
داسو ڈیم پراجیکٹ کے دورے کے دوران وفاقی وزیرِ آبی وسائل خورشید شاہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ داسو منصوبے پر کام کی رفتار مارچ سے تیز ہوئی ہے، منصوبے کی مجموعی لاگت 510 ارب روپے ہے جو بڑھنے کی توقع ہے۔
چیئرمین واپڈا نوید اصغر چوہدری نے بتایا کہ دسمبر تک پانی کی دونوں ڈائیورژن ٹنل مکمل ہو جائیں گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ منصوبے تک رسائی کے لیے سڑکوں کی تعمیر پر کام تیزی سے مکمل ہو رہا ہے، منصوبے کا پاور ہاؤس ایک کلومیٹر انڈر گراؤنڈ ہے جس کی کھدائی تقریبا مکمل ہو چکی ہے، مین ڈیم کی تکمیل مئی 2026ء تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔
وفاقی وزیر خورشید شاہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بجلی کی پیداوار جون 2026ء تک شروع کرنے کا ہدف ہے، بجلی کی مکمل پیداوار جنوری 2027ء تک شروع کرنے کا نظرِ ثانی شدہ ہدف ہے، داسو ڈیم منصوبے میں تاخیر کی بڑی وجہ لینڈ ایکوزیشن بر وقت نہ ہونا ہے۔
بریفنگ میں وفاقی وزیر کو یہ بھی بتایا گیا کہ داسو ڈیم 4320 میگا واٹ کا منصوبہ ہے، بھاشا ڈیم بننے کے بعد داسو ڈیم سے بجلی کی پیداوار 5400 میگا واٹ تک لے جا سکتے ہیں۔
وفاقی وزیرِ آبی وسائل خورشید شاہ آج بھاشا ڈیم کا دورہ بھی کریں گے۔