کراچی سے لاہور جا کر ظہیر احمد نامی لڑکے سے پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کی والدہ نے بیٹی کے انٹرویو پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
دعا زہرا کی والدہ اور والد بیٹی کی شادی کو تاحال دباؤ اور مافیا کے ملوث ہونے کے نتیجے میں ایک جھوٹ قرار دے رہے ہیں جبکہ بیٹی کا اپنے نئے انٹرویو میں کہنا ہے کہ میرے والدین اپنا دل بڑا کریں اور اس شادی کو قبول کر لیں۔
گزشتہ روز دعا زہرا اور شوہر ظہیر احمد کی جانب سے دیئے گئے انٹرویو پر بھی لڑکی کے والد اور والدہ نے اعتراضات اٹھا دیئے ہیں۔
دعا زہرا کی والدہ کا کہنا ہے کہ ’میری بچی 14 سال کی ہے، یوٹیوبر جس نے انٹرویو لیا اُس نے میری بیٹی کو بڑی سی گدی پر بٹھا کر بڑی عمر کی لڑکی دکھایا ہے، سب دیکھ رہے ہیں، دعا کو گدی پر کیوں بٹھایا گیا؟ وہ جیسی ہے اُسے ویسا کیوں نہیں دکھاتے؟‘
والدہ کا مزید کہنا ہے کہ ’جب بچی کو عدالت میں پیش کیا جاتا ہے تو اُسے پردے میں لایا جاتا ہے، دو دو چادریں پہنائی جاتی ہیں لڑکی کو ڈاکو بنا کر پیش کیا جاتا ہے اور گھر میں آپ اُسے دلہن بنا کر بٹھاتے ہیں۔‘
والدہ نے کہا کہ ’انٹرویو کے دوران دیکھا جا سکتا ہے کہ بچی سے سوال ایک طرف سے ہو رہا ہے اور بچی دوسری جانب دیکھ کر جوابات دے رہی ہے، جیسے جیسے اُسے سمجھایا جا رہا ہے وہ ویسا ہی بول رہی ہے۔‘
دعا کی والدہ کا کہنا ہے کہ ’میری بیٹی کا یہ انٹرویو بھی جھوٹ پر مبنی ہے، دعا کی جانب سے دیئے گئے بیانات پر ہی غور کیا جائے تو عقل ماننے سے انکار کر دیتی ہے‘۔
اُن کا کہنا ہے کہ ’دعا زہرا گھر کی چپل اور لباس میں ملبوس تھی، کون ٹیکسی والا اتنا شریف تھا کہ دعا کو گھنٹوں بٹھاکر بغیر پیسوں کے اپنے ساتھ لاہور تک لے گیا‘۔
دعا زہرا کی والدہ کا کہنا ہے کہ ’میری بیٹی انٹرویو میں بتا رہی ہے کہ وہ خود کراچی سے لاہور یونیورسٹی پہنچی، دعا نے ایک طالبہ سے فون لے کر ظہیر کو کال کی، رات کے ڈھائی، دو بجے کونسی یونیورسٹی کُھلتی ہے، دعا خود بتا رہی ہے کہ اُس نے ظہیر کو پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا‘۔