• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی سروسز چیف نے نہیں کہا کہ سازش ہوئی، ڈی جی آئی ایس پی آر

فوٹو فائل
فوٹو فائل 

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی میں کسی سروسز چیف نے نہیں کہا کہ سازش ہوئی۔ ادارے کو جوڈیشل کمیشن سے سازش کی تحقیقات پر اعتراض نہیں، حکومت جیسے چاہے تحقیقات کروائے، ادارے تعاون کریں گے۔

ایک انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں نے کسی قسم کا سیاسی بیان نہیں دیا، میں نے سروسز چیف کے توسط سے وضاحت دی، سروسز چیف سے متعلق بات ہو تو میرا خیال ہے میں ہی اس کی وضاحت کروں گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سروسز چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے واضح کر دیا گیا تھا کہ سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا، یہ صرف ایک وضاحت تھی اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) کی میٹنگ اعلیٰ سطح کا فورم ہے، جس کا ایجنڈا پہلے سے طے شدہ ہوتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے متعلق گزشتہ روز بھی تفصیلی بات کی تھی۔

 ترجمان پاک فوج نے کہا کہ این ایس سی میٹنگ میں سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی اپنی اِن پُٹ لے کر جاتے ہیں، سروسز چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی اِن پُٹ انٹیلی جنس بیسڈ انفارمیشن ہوتی ہے رائےنہیں، یہ رائے نہیں تھی انٹیلی جنس بیسڈ انفارمیشن تھی، حقائق دیکھ کر اِن پُٹ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایجنسیز اور ادارے اپنی اِن پُٹ ہائی لیول پر پہلے ہی دے چکے ہیں، ایجنسیز اور اداروں نے اپنی اِن پُٹ ایک دفعہ نہیں دو دفعہ اعلیٰ سطح پر دی ہے، اسے جیسے بھی وہ اپنی تسلی کے لیے لے جانا چاہتے ہیں یہ ان پر ہے، فیصلہ ہم نے نہیں کرنا، میں نے اپنے ادارے کا موقف تفصیل سے بیان کر دیا ہے، پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں اور میرا نہیں خیال دوبارہ اس پر بات کروں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سازش کا لفظ یا ایسی کوئی چیز این ایس سی میٹنگ اعلامیہ میں بھی شامل نہیں کی گئی، یہ رائے نہیں کہی جاسکتی یہ واضح طور پر بریف کیا گیا تھا۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن یا اور کوئی فورم جس کا حکومت فیصلہ کرے بنانے کا کہیں تو ادارے تعاون کریں گے، جو کچھ انہیں اداروں سے چاہیے وہ کرکے دیں گے۔

قومی خبریں سے مزید