کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میںوزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کابینہ کے کسی بھی رکن کو ذمہ داری دے سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے پیر کے دن تک تمام انتظامی معاملات خود نمٹائے ہیں، آئین کے مطابق وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان وفاقی حکومت ہیں، آئین کے آرٹیکل 90 سب آرٹیکل 2کے تحت وزیراعظم کابینہ کے کسی بھی رکن کو ذمہ داری دے سکتے ہیں، آرٹیکل 83 کے تحت بجٹ دستاویزات پردستخط وزیراعظم کو خود کرنے ہوتے ہیں، وزیراعظم سے درخوا ست کی وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بجٹ کا معاملہ خود نمٹائیں،وزیراعظم سے پوسٹ بجٹ اجازت لینا منا سب نہیں ہوتا، وزیراعظم نے تمام آٹھ بجٹ دستاو یزا ت پر خود دستخط کیے ہیں، کابینہ اجلاس کے بعد لندن سے دستاویز کی الیکٹرانک کاپی مل گئی ہے، وزیراعظم کی دستخط شدہ تمام اصل دستاویزات کل تک ہمیں مل جائیں گی،وزیراعظم کی غیرموجودگی میں وزیراعظم کی پوری ٹیم موجود ہے،میں وزیراعظم کی ہدا یا ت کے مطابق ان سے تعاون کرتا ہوں۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں زیادہ سے زیادہ ٹارگٹ رکھ کر حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، موجودہ دورِ حکومت میں ٹیکسز میں 59فیصد بڑھوتری آئی ہے، پاکستان کی جی ڈی پی آٹھ سال میں سب سے زیادہ4.71فیصد ہوگئی ہے، اگر کپاس کی فصل خراب نہ ہوتی تو جی ڈی پی 5.2 فیصد ہوتی، اپنی صلاحیت کے مطابق جی ڈی پی 7فیصد تک لے کر جائیں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ تین سال میں میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیا ہے اب گروتھ کا وقت آگیا ہے، حکومت کے اقدامات کے نتائج آئندہ برسوں میں سامنے آئیں گے، بجٹ میں زراعت اور ایکسپورٹرز کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مستقبل بلاول بھٹو زر د ار ی ہیں، پیپلز پارٹی کے پاس بلاول بھٹو کی صورت میں نوجوان قیادت ہے جبکہ دیگر جماعتوں کی قیادت ریٹائر منٹ کے قریب ہے، بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کی بھرپور طریقے سے قیادت کرتے نظر آئیں گے، بلاول بھٹو سندھ کے معاملات کی نگرانی بھی کررہے ہیں، آئندہ کچھ عرصہ میں سندھ میں بھی تبدیلیاں نظر آنا شروع ہوجا ئیں گی، بلاول بھٹو پورے ملک میں پارٹی مسائل کے حل کیلئے کام کررہے ہیں، بلاول بھٹو نے تمام صوبوں میں پارٹی تنظیمیں توڑ دی ہیں جو پیپلز پارٹی کی تاریخ پہلی بار ہوا ہے۔ سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ ایم کیو ایم کو سیاسی طور پر تنہائی کا شکار کیا جارہا ہے جو بڑا خطرناک ہے، یہی وجہ ہے کہ فاروق ستار نے پچھلے دنوں کراچی کو دوبارہ دارالخلافہ بنانے اور نئے صوبوں کی بات کی ہے، ایم کیو ایم کو محسوس ہورہاہے کہ ان کے کونسلروں نے پاک سرزمین پارٹی جوائن کرلی ہے ، اس کے علاوہ میئر کے انتخاب میں مسلسل تاخیر ہورہی ہے اور سندھ حکومت مل کر اختیارات کے حوالے سے ایم کیو ایم کو دیوار سے لگارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آفتاب احمد کی گرفتاری کا تعلق رینجرز پر حملوں سے بتایا جاتا ہے، رینجرز کی تحقیقات کے مطابق ایم کیو ایم کے سابقہ یونٹ اور سیکٹرز کے لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں، اگر وہ لوگ گرفتار ہوئے اور پتا چلا کہ متحدہ قیادت کی ہدایت پر رینجرز پر حملے کیے گئے تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔متحدہ اور رینجرز تعلقات کے حوالے سے شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ اور رینجرز پھر سے تنائو کی طرف بڑھ رہے ہیں، آفتاب احمد کی زیرحراست ہلاکت کے بعد ایم کیو ایم اور رینجرز کے درمیان ہونے والی خاموش مفاہمت ختم ہوتی نظر آرہی ہے، ایم کیو ایم کی طرف سے کچھ عرصہ سے کوئی احتجاج یا شکایت نظر نہیں آرہی تھی لیکن ایک دفعہ پھر متحدہ قومی موومنٹ شکایت کررہی ہے، رابطہ کمیٹی کے رکن عبدالحسیب خان نے ایک سخت پریس کانفرنس میں الزام لگایا ہے کہ وفاداریاں تبدیل کروانے کیلئے ایم کیوایم کے کارکنان پر دبائو ڈالا جارہا ہے، ندیم قاضی سمیت دیگر لاپتہ اور گرفتار کارکنان پر اگر الزامات ہیں تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔میزبان نے اپنے تجزیے میں مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ منگل کو جب وزیراعظم نواز شریف کی لندن میں اوپن ہارٹ سرجری ہورہی ہوگی تو پاکستان کون چلائے گا،وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے کابینہ اور قومی اقتصادی کونسل کے اجلاسوں کی صدارت کی اور آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دی۔ شاہزیب خانزادہ نے کہاکہ قومی اقتصادی کونسل اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ہلکے پھلکے انداز میں وزیراعظم سے کہا کہ آپ کی غیرموجودگی میں وزراء کو مشکل وقت نہیں دیں گے، بلاول بھٹو زرداری اور عمران خان بھی جہاں وزیراعظم اور ن لیگ پر تنقید کررہے ہیں وہاں وزیراعظم کی صحت کیلئے بھی دعا گو ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق وزیراعظم اگر ملک میں نہ ہوں تو کسی بھی سینئر وفاقی وزیر کو اپنا نائب نامزد کرسکتے ہیں مگر وزیراعظم نے ابھی تک کسی کو نامزد نہیں کیا ہے، ملک بھر میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ وزیراعظم کی غیرموجودگی میں کون امور مملکت چلائے گا، ایسی ہی صورتحال بھارت میں 2009ء میں پیش آئی تھی جب اس وقت کے وزیراعظم منموہن سنگھ دل کے عارضے کے علاج کے باعث اسپتال میں داخل تھے ایسے میں اس وقت کے وزیر پرناب مکھر جی غیراعلانیہ طور پر وزیراعظم کی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے تھے۔ بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے تجزیے میں شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری بھرپور طریقے سے قیادت کیلئے نکل پڑے ہیں، بلاول بھٹو نے طویل عرصے سے موجود سیکیورٹی اور سیاسی رکاوٹیں عبور کرلی ہیں،ماضی میں بلاول بھٹو سیکیورٹی خدشات کی بناء پر عوامی جلسے جلوسوں سے دور رہے مگر اب وہ سیکیورٹی خدشات کو نظرانداز کرتے ہوئے آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کررہے ہیں، پیر کو بلاول بھٹو آزاد کشمیر کے جلسہ گاہ میں ہیلی کاپٹر کے بجائے گاڑیوں کے قافلے میں پہنچے اور متعدد جگہوں پر گاڑی سے اتر کر کارکنوں کے درمیان بھی گئے، بلاول کی ہدایت پر جلسہ گاہ میں ان کیلئے لگایا گیا بلٹ پروف شیشہ بھی ہٹادیا گیا۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ سمندر کے راستے لیبیا سے یورپ جانے والے 700تارکین وطن کی زندہ رہنے کی امید دم توڑ گئی، اقوام متحدہ نے تمام افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیاہے، پناہ اور بہتر زندگی کی تلاش میں نکلنے والوں کو موت کی آغوش میں پناہ ملی۔