بھارت کے دارالحکومت دہلی کی پولیس نے 2018ء کے ایک ٹوئٹ کو بہانہ بنا کر مسلمان صحافی محمد زبیر کو گرفتار کر لیا۔
محمد زبیر پر لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
محمد زبیر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے ہیں جبکہ ایف آئی آر دکھائی گئی ہے، نہ حراست کا مقام ظاہر کیا گیا ہے۔
محمد زبیر کے خلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شکایت سامنے لائی گئی تھی۔
محمد زبیر کو 2018ء میں ایک تصویر ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
بھارتی پولیس کی جانب سے صحافی محمد زبیر کو سازش میں ملوث کرنے کی کوشش کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
زبیر کی گرفتاری کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ ہر شخص جو بی جے پی کا نفرت بھرا چہرہ آشکار کر رہا ہے وہ ان کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ سچ کی ایک آواز دبانے سے ہزاروں ایسی آوازیں جنم لیں گی، آخری فتح سچ ہی کی ہو گی۔
کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ ششی تھرور نے صحافی محمد زبیر کی گرفتاری کو ’سچائی پر حملہ‘ قرار دیا ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب کمیونسٹ پارٹی انڈیا کے رہنما سیتا رام یچوری نے مسلمان صحافی محمد زبیر کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک اور کانگریس رہنما جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ صحافی محمد زبیر کی گرفتاری دہلی پولیس کی انتقامی کارروائی ہے، زبیر حکومت کے جھوٹے دعوؤں کو بے نقاب کرتے رہے ہیں۔