• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں کورونا کے نئے بڑھتے ہوئے کیسز کے ساتھ ڈینگی کے وار بھی تیز محسوس ہو رہے ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے منکی پاکس وائرس کے خطرات وخدشات میں اضافے کے امکانات اس امر کے متقاضی ہیں کہ وبائی امراض کا پھیلائو روکنے کی تدابیر مزید موثر بنائی جائیں ۔ اعداد وشمار کے بموجب وطن عزیز میں جمعرات کے روز (24گھنٹوں کے دوران)18ہزار 813کورونا ٹیسٹ کئے گئے جن کے نتیجے میں 641نئے کورونا مریض سامنے آئے ہیں۔ ملک گیر سطح پر مثبت شرح 3.41فیصد رہی جبکہ سندھ میں متاثرین کی تعداد تشویشناک حد تک بڑھی محسوس ہو رہی ہے۔ دو مزید اموات بھی واقع ہوئی ہیں۔جبکہ 119مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔کراچی میں دوہزار 43افرادکے ٹیسٹ کئے گئے تھے جن میں سے390افراد کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔این سی او سی نے اچھا کیا کہ سرکاری دفاتر کے لئے ایس او پیز جاری کر دیں جن کےتحت آفس میں ماسک کا استعمال، مصافحہ سے گریز ، سماجی فاصلے کی پابندی، اسٹاف کے درجہ حرارت کی چیکنگ ،وزیٹرز کے لئے ویکسین سرٹیفکیٹ کی موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ ،مارکیٹوں، عوامی مقامات وغیرہ پر بھی ان ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ ایک خبر کےمطابق صوبہ سندھ بالخصوص کراچی شہر میں جون کے مہینے میں ڈینگی کے280کیسز سامنے آئے جن میں سے 24کیسز کراچی کے ہیں ۔یہ اعداد و شمار پچھلے چھ ماہ کے تناسب سے بہت زیادہ ہیں۔ دوسری طرف عالمی ادارہ صحت نے تیزی سے پھیلنے والی بیماری’’منکی پاکس‘‘ کی زد میں نئے ممالک کے آنے کی جو اطلاع دی ہے اس کے پیش نظر صحت عامہ کے اہلکاروں کو بالخصوص حاملہ خواتین اور بچوں کے معائنے میں اس پہلو کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ عالمی ماحولیاتی تبدیلیاں ان احتیاطوں کی متقاضی ہیں۔

تازہ ترین