اسلام آباد(ایجنسیاں ) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہاہے کہ صوبوں کی خود مختاری کو ایک خاص مائنڈسیٹ نے آج تک قبول نہیں کیا،نظام کو چھیڑاگیا تو وفاق بھی نہیں رہے گا‘بجٹ کی منظوری کابینہ کی بجائے مشترکہ مفادات کونسل سے لی جانی چاہئے ‘ہمارے نظام میں بدعنوانی، نااہلی اور بد انتظامی ہے‘ بطور قوم ہماری نفسیات بن چکی ہے کہ ہم سانحے کے بعد پچھتاتے ہیں، مسائل کا حل تلاش کیے بغیر دوسروں پر الزام لگاتے ہیں، ہماری یہ نفسیات پاکستان کی ریاست نے بنائی ہے کیونکہ ریاست چاہتی ہے کہ ہم ان گورکھ دھندوں میں پھنسے رہیں اوراشرافیہ اپنی من مانیاں کرتی رہے‘اگر صوبائی خودمختاری کو سلب کیا گیا تو ملک میں قوم پرستی کی تحریکیں اور دراندازیاں جنم لیں گی‘ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روزیہاں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دریں اثناءمیاںرضا ربانی اور امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کے درمیان اسلام آباد میں اہم ملاقات ہوئیجس ملک میں آئین کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی اور اداروں کے استحکام کو یقینی بنانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔قبل ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے میاں رضاربانی نے کہاکہ نوجوانوں کو اپنا تاریخی کردار اداکرناہوگا‘وفاق نے 62 سال تک صوبوں کے اختیارات غصب کئے رکھے، ماضی میں صحت کا شعبہ وفاق کے ماتحت تھا تو بنیادی صحت مراکز میں ڈاکٹر اور طبی عملہ بھی نہیں ہوتا تھا‘اگر 18ویں ترمیم میں ترمیم کرنی ہے تو کوشش کی جائے کہ صوبوں کو مزید خودمختاری اور وسائل دئیے جائیں نہ کہ حقوق سلب کر لئے جائیں‘سسٹم کو چھیڑا گیا تو وفاق باقی نہیں رہے گا‘ایک صوبہ نئے این ایف سی کے لئے اپنا ممبر نہیں دے رہا ،فیڈرل قانون ساز لسٹ نمبر دو مشترکہ مفادات کونسل کے پاس ہے ‘صوبوں کی بجٹ ستے متعلق تجاویز شامل نہیں کی جاتیں‘ رضا ربانی نے کہا کہ ایک مائنڈ سیٹ کہتا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم نے ملک کا بیڑا غرق کیا جبکہ ایک مائنڈ سیٹ 18 ویں ترمیم کا از سر نو جائرہ لینے کی بات کرتا ہے، خدارا ایسا نہ کریں ورنہ آپ آگ کے ساتھ کھیل رہے ہوں گے۔رضا ربانی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ 30جون 2015 کو ختم ہو گیا ہے اور آئندہ بجٹ این ایف سی کے بغیر آئے گا ، یہ مناسب نہیں ہے اور صوبوں کو محروم رکھا جا رہا ہے۔