پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما، سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے دھاندلی کا الزام لگا کر ملتان کی ایک فیکٹری میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
شاہ محمود قریشی نے ساتھیوں سمیت فیکٹری میں داخل ہونے کی کوشش کی اور الزام عائد کیا کہ فیکٹری کے اندر ٹھپے لگائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آر او یہاں آئیں اور فیکٹری کے اندر جو ٹھپے لگائے جا رہے ہیں اس کا نوٹس لیں، فیکٹری کا مالک چوہدری ذوالفقار بھاگ گیا ہے۔
اُدھر فیکٹری کے مالک چوہدری ذوالفقارکا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے فیکٹری پر دھاوا بولا، ان کے ساتھ مسلح گارڈ بھی تھے۔
فیکٹری مالک کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیکٹری میں نہ کوئی پولنگ اسٹیشن ہے اور نہ کوئی دھاندلی ہو رہی ہے۔
دوسری جانب مذکورہ نجی فیکٹری پر ریٹرننگ آفیسر اور رینجرز اہل کار بھی پہنچ گئے۔
اس موقع پر ریٹرننگ آفیسر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے پاس ثبوت ہے توفراہم کریں، غلط خبریں میڈیا پر نہ چلوائیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی فیکٹری ورکر کا شناختی کارڈ نہیں لیا گیا، غلط خبر چلوانا ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما، سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی کا واقعے کے حوالے سے کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی ہمارے سپورٹر کی فیکٹری پر آئے اور انہیں ہراساں کیا۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ فیکٹری میں ٹھپے لگ رہے ہیں، فیکٹری سے ایک کلومیٹر دور پولنگ اسٹیشن ہے۔
علی موسیٰ گیلانی کا کہنا ہے کہ ہم ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے، نجی جگہ پر آ کر دروازے توڑے گئے، یہ لوگوں کو ہراساں کر رہے ہیں، یہ ہاریں گے تو یہ ویڈیو چلائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی نے غیر مناسب حرکت کی ہے، ان کی اس حرکت کی مذمت کرتے ہیں۔
علی موسیٰ گیلانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیکٹری کے مالک چوہدری ذوالفقار پہلے شاہ محمود قریشی کے ساتھ ہوتے تھے، فیکٹری مالک نے 3 ماہ پہلے ان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کا الزام سراسر غلط ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق شاہ محمود قریشی کی شکایت پر ریٹرننگ آفیسر نے فیکٹری کا دورہ کیا، فیکٹری میں نہ تو کوئی بیلٹ پیپر ہیں اور نہ ہی کوئی لوگ ملوث پائے گئے جو ٹھپے لگا رہے ہوں۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے مرکزی کنٹرول روم میں اب تک 13 شکایت موصول ہوئیں، تمام شکایات کو فوری طور پر حل کر لیا گیا ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ شکایات زیادہ تر ووٹرز کے باہمی تصادم کے بارے میں تھیں، پنجاب کے تمام حلقوں میں پولنگ کی صورتِ حال پُرامن اور تسلی بخش ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے۔
صبح 8 بجے شروع ہونے والا ووٹنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔