• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسلم لیگ (ن) نے ضمنی الیکشن میں شکست تسلیم کی، ایسا شاذ و نادر ہوتا ہے، فافن

پنجاب ضمنی الیکشن سے متعلق فافن کی رپورٹ جاری کردی گئی، رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے شکست تسلیم کی جو شاذ و نادر ہی نظر آتا ہے۔

فافن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی پی 168 میں پی ٹی آئی کارکنان نے ریلی نکالی جو الیکشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

‎ 15پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ ایجنٹس نے پارٹی نشان کے بیج پہن رکھے تھے جو خلاف ورزی کے زمرے میں شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق ضمنی انتخابات میں جھگڑوں کے اکا دکا واقعات ہوئے جنہیں میڈیا نے ضرورت سے زیادہ اجاگر کیا۔

ضمنی انتخابات میں 49.7 فیصد کا متاثر کن ووٹر ٹرن آؤٹ رہا، پولنگ اور نتائج مینجمٹ کے معاملات میں بہتری آئی۔

فافن کے مطابق پی ٹی آئی نے 15، مسلم لیگ (ن) نے 4 اور ایک نشست آزاد امیدوار نے جیتی۔

پی ٹی آئی کی نشستیں 8 سے بڑھ کر 15 ہوگئیں، پی ٹی آئی کے ووٹ 32 فیصد سے بڑھ کر 47 فیصد ہوگئے۔

مسلم لیگ (ن) کی نشستیں 1 سے بڑھ کر 4 ہوگئیں، مسلم لیگ (ن) کا ووٹ 25 فیصد سے بڑھ کر 39 فیصد ہوگیا جبکہ ٹی ایل پی کا ووٹ 6 فیصد ہی رہا۔

پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن اور حکومتی اداروں پر جانبدار ہونے کے الزامات لگائے۔ الزامات کی تحقیقات کے لیے تمام جماعتوں پر مشتمل پارلیمانی پارٹی بنائی جائے۔

الیکشن کمیشن نے پولنگ، گنتی اور رزلٹ مینجمنٹ انتظام میں قابل تعریف بہتری کی، پی پی 7 کے سوا تمام نتائج بر وقت جاری ہوئے۔

الیکشن میں 226 مرد اور 8 خواتین امیدوار تھیں، جنرل الیکشن کے 60 فیصد ٹرن آؤٹ کے مقابلے میں مردوں کا ٹرن آؤٹ 53 فیصد رہا۔

خواتین ووٹرز کا جنرل الیکشن میں ووٹر ٹرن آؤٹ 54 فیصد تھا جو ضمنی الیکشن میں کم ہو کر 45 فیصد رہا۔

رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں اضافہ میں یکسانیت نہیں تھی، رجسٹرڈ ووٹرز میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔

صنفی فرق میں نمایاں کمی ہوئی جو 10.7 فیصد سے کم ہو کر 7.4 فیصد رہ گیا۔

پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کے آغاز سے قبل 92.2 فیصد پولنگ ایجنٹ موجود تھے۔

پولنگ عمل منظم رہا، سیکیورٹی کے مناسب انتظامات تھے، پریزائیڈنگ افسران کے پاس مناسب پولنگ مواد موجود تھا۔ سیکیورٹی اہلکاروں کا ووٹرز کے ساتھ مناسب رویہ رہا، 26 پولنگ بوتھ پر سیکریسی اسکرین مناسب انداز سے نہیں لگی تھی۔

خواتین، مخنث افراد، معذور افراد کو سہولیات فراہم کی گئیں، مشاہدہ میں آیا ہے کہ 82 پولنگ اسٹیشن پر ووٹرز کو روکا گیا۔ روکے جانے کی وجہ شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی یا شناخی کارڈ کا نہ ہونا تھا۔

337 پولنگ اسٹیشن کے باہر سیاسی جماعتوں کی تشہیری چیزیں لگیں تھیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 17 پولنگ اسٹیشنز پر غیر متعلقہ افراد بیلٹ پیپرز کو گن رہے تھے۔

13 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ ایجنٹس نے فارم 45 پر دستخط سے انکار کیا۔

فافن کا کہنا ہے کہ الیکشن کا دن پرُامن رہا، تشدد کے اکا دکا واقعات رپورٹ ہوئے۔

قومی خبریں سے مزید