سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا شیر افضل مروت کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ ڈرائیور لیول کے لوگ ہیں، حادثاتی طور پر لیڈر بن گئے، ان کا سیاست میں کردار ہی کیا ہے؟
جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے سوال کیا ہے کہ حادثاتی طور پر جیتنے والوں نے سیاست میں کیا حصہ ڈالا ہے؟
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مشورہ دیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو بانیٔ پی ٹی آئی سے بات چیت کرنی چاہیے، سب سے بڑے لیڈر سے ناراض ہو کر ملک کیسے چلائیں گے؟
ان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف سے رابطہ ہوتا تو یہ حالات نہ ہوتے، جنرل باجوہ سے ملا تو پوچھوں گا کہ یہ آپ نے کیا کیا؟
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا مزید کہنا ہے کہ جنرل باجوہ ہم سے کہتے تھے کہ الیکشن کرائیں، ہم تیار تھے، ن لیگ والوں سے کہا کہ الیکشن نہیں کرانے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری رہائی پر کئی وزراء نے مبارک باد دی، وزراء مزے خود لوٹ رہے ہیں اور ملبہ دوسری طرف ڈال رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا تھا کہ فواد چوہدری اس روز پولیس کو دیکھ کر ایسے بھاگ رہے تھے جیسے ہتھنی بھاگ رہی ہو، فواد چوہدری کا حق نہیں بنتا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پر تنقید کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے اس بھاگنے کے عمل نے پوری پی ٹی آئی کا سر شرم سے جھکا دیا تھا، فواد چوہدری کسی کو مشورے نہ دیں، پی ٹی آئی کی قیادت کتنی ہی فیل ہو، لیکن کم از کم کڑے وقت میں بانیٔ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی رہی۔
شیر افضل مروت کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت مشکل وقت میں فواد چوہدری کی طرح بھاگی نہیں۔