• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(گزشتہ سے پیوستہ)

ایم آر ڈی کی تحریک کے دوران ضیاء حکومت نے سب سے زیادہ تشدد ضلع دادو کے عوام پر کیا کیونکہ دادو کے عوام نے جدوجہد کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے تھے ۔ اس تشدد کی ایک مثال یہ ہے کہ ایک دن ہیلی کوپٹر سے خیرپور ناتھن شاہ کے قریب فصلوں پر فائرنگ کی گئی، اس وقت ہاری عورتیں کپاس چن رہی تھیںان میں سے ایک عورت کو گولی لگی اور وہ انتقال کرگئی۔ میں نے گزشتہ کالم میں خیرپور ناتھن شاہ کے ایک گائوں کا ذکر کیا جہاں محترمہ دادو آتے ہوئے گئیں‘ محترمہ کو بتایا گیا کہ خیرپور ناتھن شاہ میں سب سے زیادہ قربانیاں اس گائوں کے لوگوں نے دیں لہٰذا محترمہ نے لاڑکانہ سے نکلتے وقت پارٹی رہنمائوں کو ہدایت کی کہ وہ اس گائوں میں ان کو ضرور لے کر جائیں تاکہ وہ وہاں کے لوگوں سے مل سکیں۔ ایم آر ڈی تحریک کا ذکر نکلا ہے تو میں ایم آر ڈی تحریک کے دوسرے مرحلے کا بھی ذکر کرتا چلوں جو شہید بے نظیر بھٹو کی قیادت میں چلائی گئی تھی‘ ایم آر ڈی کی اس تحریک کی تاریخ کم اہم نہیں ہے‘ شہید بے نظیر بھٹو نے فیصلہ کیا کہ اس تحریک کی قیادت وہ خود کریں گی ،چاہے وہ گرفتار کرلی جائیں۔ لہٰذا انہوں نے پی پی کے تین رہنمائوں کی ایک کمیٹی بنائی جو مخدوم خلیق الزماں‘ پیر مظہر الحق اور ایک اور رہنما پر مشتمل تھی‘ اس کمیٹی کو محترمہ نے ہدایات دیں کہ چونکہ وہ پہلے دن ہی گرفتاری پیش کریں گی لہٰذا ان تینوں کو گرفتاری سے بچنا ہے اور انڈر گرائونڈ رہ کر تحریک کی قیادت کرنی ہے مگر یہ اطلاع کسی طرح باہر نکل گئی اور پولیس نے پیر مظہر الحق کو گرفتار کرنے کیلئے دادو میں ان کے بنگلےپرچڑھائی کردی ،پیر صاحب نہیں چاہتے تھے کہ ان کو اس مرحلے پر گرفتار کرلیا جائے لہٰذا وہ چھت پر چڑھ گئے جہاں سے وہ دوسری طرف چھلانگ لگاتے ہوئے گرگئے‘ وہ گرفتاری سے تو بچ گئے مگر ان کی ٹانگوں اور بازوئوں پر زخم آئے ،وہ چپکے سے ایک اسپتال میں داخل ہوکر علاج کرانے لگے‘ اسی دوران کمیٹی کے باقی دو ممبران کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا‘آخر وہ دن آگیا جب محترمہ کو 70کلفٹن سے لیاری تک جلوس کی قیادت کرکے وہاں گرفتاری پیش کرنی تھی، اس دن کوئی 11بجے میں اور ایک دو اور صحافی 70 کلفٹن پہنچ گئے‘ ہمیں کارکنوں نے 71کلفٹن میں داخل کیا‘ 70کلفٹن کے باہر پی پی کے سینکڑوں کارکن جمع ہوچکے تھے اور مزید کارکن جلوس میں شرکت کے لئے چھوٹے چھوٹے جلوسوں کی صورت میں وہاں پہنچ رہے تھے‘ 71کلفٹن سے ہم نے دیکھا کہ پی پی کے کچھ اہم رہنما کھڑے تھے جن کے بیچ میں محترمہ کھڑی تھیں، ان کے ساتھ سینئر صحافی محمود شام صاحب بھی کھڑے تھے‘ محترمہ کو پتہ چلا کہ ان کی ایکشن کمیٹی کے تینوں رہنمائوں کے ساتھ کیا حشر ہوا ہے‘ اس مرحلے پر پی پی کے کچھ رہنمائوں نے محترمہ کو مشورہ دیا کہ یا تو وہ آج اس جلوس کو ملتوی کردیں یا خود اس جلوس کی قیادت نہ کریں مگر انہوں نے یہ بات ماننے سے انکار کردیا اور کہا کہ چاہے کچھ بھی ہو وہ اس جلوس کی ضرور قیادت کریں گی، اس دوران دیگر صحافی بھی وہاں آرہے تھے، سینئر صحافی اورپی ایف یو جے کے سربراہ جناب منہاج برنا بھی وہاں آگئے‘ محترمہ نے برنا صاحب کو دیکھ کر ان کو ویلکم کیا، اس مرحلے پر برنا صاحب نے محترمہ کو مخاطب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ابھی میں نے یہاںآتے ہوئے دیکھا کہ بڑے پیمانے پرلوگ اس راستے کے دونوں طرف لاٹھیاں تھامے کھڑےہیں جہاں سے آپ کا جلوس گزر کر لیاری پہنچے گا‘ برنا صاحب نے محترمہ سے کہا کہ بہتر ہے کہ آپ لیاری جانے کے لئے روٹ تبدیل کردیں‘ محترمہ نے برنا صاحب کی اس اطلاع کا شکریہ ادا کیا مگر کہا کہ روٹ تبدیل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ،میرا جلوس اسی روٹ سے جائے گا ،جو ہوگا اس سے نمٹ لیں گے‘ پھر مقررہ وقت پر محترمہ جیے بھٹو کے نعروں میں 71 کلفٹن سے باہر نکلیں‘ باہر ہزاروں پی پی کارکن جمع تھے جو جیے بھٹو کے نعرے لگا رہے تھے‘ جلوس اتنا بڑا تھا کہ لیاری پہنچنے تک راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوئی‘ لیاری پہنچنے پر لیاری کے ہزاروں لوگوں نے محترمہ کے جلوس کا استقبال کیا‘ لیاری میں مرد اور وہاں کی خواتین بھی بڑی تعداد میں استقبال میں شریک تھیں‘ ٹرک سے نیچے اترنے کے بعد محترمہ لیاری کی عورتوں کے مجمع تک پہنچیں اور ہر ایک سے گلے ملنے لگیں‘ بعد میں وہ گرفتار ہوگئیں اور انہیں جیل میں بند کردیا گیا‘ محترمہ کی گرفتاری کے بعد سندھ میں عوام کا احتجاج بہت زور پکڑ گیا اور جواب میں انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے ہر جگہ سندھ کے عوام پر بڑے پیمانے پر ظلم و زیادتی کی گئی۔ جیل میں ان اطلاعات کے ملنے پر محترمہ نے طے کیا کہ وہ چاہے جیل میں رہیں مگر سندھ کے عوام پر اس ظلم کو بند کرانے کے لئے فی الحال تحریک کوروکا جائے لہٰذا انہوں نے جیل سےپارٹی کی قیادت کو ہدایات جاری کیں کہ فی الحال تحریک رو ک دی جائے‘ تاہم ان ہدایات پر نہ قیادت عمل کراسکی نہ پارٹی کارکن اور نہ عوام ایسا کرنے کے لئے تیار ہوئے (جاری ہے)

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین