وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ملک میں دو اُصول لاگو نہیں ہو سکتے، پنجاب میں وزارتِ اعلیٰ کے انتخاب کے معاملے کو سپریم کورٹ کا فل بینچ دیکھ لے گا تو یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ لاہور رجسٹری کی دیواریں پھلانگنے کے عمل کا سپریم کورٹ نے ایکشن نہیں لیا، مقدمے کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے فل کورٹ بنایا جانا چاہیے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بات قرین انصاف ہوگی کہ عدالت کا فل کورٹ اس درخواست کو سنے، امید کرتے ہیں کہ چیف جسٹس صاحب ہماری درخواست پر غور فرمائیں گے، فل کورٹ کے علاوہ اس کا کوئی حل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کی نزاکت ایسی ہے کہ اسے فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے، 16 اپریل کو جب ووٹ ڈالے گئے تو اس وقت فیصلہ نہیں آیا تھا، 2015 میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینج نے قرار دیا تھا کہ پارٹی ہیڈ کو ہی اختیار حاصل ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اس معاملے میں ابہام ہے جس کو کلیئر ہونا چاہیے، صدارتی ریفرنس میں تین دو کے فیصلے کی وجہ سے یہ ابہام رہے گا، اس لیے وضاحت کی ضرورت ہے۔