چین سے تعلق رکھنے والے انگریزی زبان کے استاد جیک ما کی کاروباری دنیا میں تہلکہ خیز کامیابی ان کے وژن اور روز و شب کی محنت کا نتیجہ ہے۔ جیک ما نے علی بابا گروپ کی بنیاد 1999ء میں B2B ای کامرس ویب سائٹ کے طور پر رکھی تھی۔ مقصد چینی مصنوعات سازوں کو غیرملکی خریداروں کے ساتھ جوڑنا تھا، تاہم آج علی بابا ڈاٹ کام کا شمار ای کامرس کی بڑی ویب سائٹس میں ہوتا ہے۔
جیک ما 10 ستمبر 1964ء کو ہینگ ژو، چین میں پیدا ہوئے۔ جیک ما کا اصل نام ما یون ہے۔ جیک ما کو بچپن ہی سے انگریزی بولنے کا بہت شوق تھا اور وہ اس کی پریکٹس کےلیے روزانہ ہینگ ژو ہوٹل جاتے تھے، جو کہ ان کی رہائش گاہ سے کافی فاصلے پر تھا۔ وہاں ٹھہرے ہوئے انگریز سیاحوں کو وہ مفت میں پورا شہر گھماتے تا کہ اس طرح وہ ان سے انگریزی سیکھ سکیں۔ ان میں سے ایک غیر ملکی سیاح نے ان کا نام جیک رکھ دیا تھا کیوں کہ اسے جیک ما کا اصل نام ’مایون‘ پُکارنا مشکل لگتا تھا۔
جیک ما نے تقریباً دس سال تک یہ کام کیا۔ اس کے بعد جیک ما نے کالج میں داخلے کی کوششیں شروع کردیں۔ چائنیز اینٹرینس امتحان سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ جیک ما کو یہ امتحان پاس کرنے میں چار سال لگے۔ اس کے بعد جیک ما نے ہینگ ژو ٹیچرز انسٹیٹیوٹ میں داخلہ لیا اور 1988ء میں انگریزی میں بی اے کیا۔ گریجویشن کرنے کے بعد جیک ما ہینگ ژو ڈیانزی یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ٹریڈ اینڈ انگلش کے لیکچرر لگ گئے۔
گریجویشن کے بعد جیک ما نے 30مختلف جگہوں پر نوکری کے لئے درخواست دی لیکن ہرجگہ سے یہ سننے کوملتاکہ آپ اتنے اچھے نہیں ہیں۔ جیک ما نے ایک معروف فوڈ چین میں نوکری کے لیے درخواست دی تووہ 24 افراد میں سے واحد نوجوان تھے جنھیں ملازمت نہیں دی گئی۔ جیک ما نے ایک بار گفتگو کے دوران بتایا کہ وہ ایک جگہ پولیس کی نوکری کے لیے گئے تو انھیں جواب ملا کہ ’’تم نوکری کے لیے بالکل بھی موزوں نہیں ہو‘‘۔
جیک ما ایک’سیلف۔میڈ‘ ارب پتی شخص ہیں، جنھیں ان کے ابتدائی جدوجہد کے زمانے میں کوئی نوکری پر رکھنے کو تیار نہیں تھا۔ اس زمانے میں انھیں کئی ناکامیوں کا سامنا رہا، انھوں نے متعدد کالجوں میں داخلے کے لیے ٹیسٹ دیالیکن ناکامی ان کا مقدر بنی۔ انھوں نے دنیا کے معروف ترین تعلیمی ادارے ہارورڈ یونیورسٹی میں 10 سے زیادہ مرتبہ داخلے کے لیے ٹیسٹ دیالیکن ہر بار ناکام رہے۔ تاہم ان کا ارادہ اَٹل تھا اور کسی ناکامی کو آڑے نہ آنے دیا۔ انھوں نے سوچا ہوا تھا کہ ایک دن ایساضرور آئے گاکہ وہ اس تعلیمی ادارے میں بطور ٹیچر بچوں کو پڑھائیں گے۔
1994ء میں جیک ما نے انٹرنیٹ کے بارے میں سنا۔ ایک دن انھوں نے انٹرنیٹ پر ایک لفظ کے معنی تلاش کرنے کی کوشش کی تو انھیں یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ انٹرنیٹ پر یہ لفظ موجود ہی نہیں تھا۔ یہی وہ وقت تھا، جب انھوں نے انٹرنیٹ پر کام کرنے کا ارادہ کیا۔ 1995ء میں وہ امریکا گئے اور اپنے دوست سے انٹرنیٹ کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اپریل 1995ء میں جیک ما، ان کی بیوی اور ایک دوست نے مل کر اپنی پہلی کمپنی بنائی جو دوسری کمپنیوں کے لیے ویب سائٹس بناتی تھی۔ جیک ما نے اس کمپنی کا نام چائنا یلو پیجز رکھا۔ تین سال کے اندر اندر اس کمپنی نے آٹھ لاکھ ڈالر کمائے۔ جیک ما امریکا میں اپنے دوست کی مدد سے ویب سائٹس بناتے رہے۔
1999ء میں وہ اپنی پوری ٹیم کے ساتھ واپس ہینگ ژو آگئے اور علی بابا کی بنیاد رکھی۔ ستمبر2014ء میں علی بابا نے25 ارب ڈالر سے زیادہ کا کاروبار کیا، جس سے علی بابا دنیا کی بڑی کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہو گئی۔ آج 2022ء میں علی بابا کی آمدنی 134 اعشاریہ 6ارب ڈالر سالانہ تک جاپہنچی ہے۔
فوربز کی فہرست میں ایک عرصہ تک چین کے امیر ترین شخص کے اعزاز کا کامیاب دفاع کرنے کے بعد گزشتہ کچھ عرصے کے دوران چین کی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کمپنیوں پر سختیوں اور جیک ما کی غیرمعمولی ترقی کو روکنے کے لیے جیک ما کی قیادت میں چلنے والی کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر محدود کرنے کی کوشش کے نتیجے میں وہ چین کے امیرترین شخص نہیں رہ پائے۔ فوربز کے مطابق جیک ما 2021ء میں چین کے پانچویں امیر ترین شخص تھے جبکہ عالمی سطح پر وہ اس وقت 67ویں امیر ترین شخص ہیں۔ مارچ 2022ء تک ان کے اثاثوں کی مالیت 24 ارب 5 کروڑ ڈالر تھی۔
ایک بار جیک ما سے سوال کیا گیا کہ زندگی میں اتنی بار ناکامیوں کا سامنا کرنے کے بعد وہ کیسا محسوس کرتے ہیں؟ جیک ما نے جواب دیا کہ ناکامیاں تو زندگی کاحصہ ہیں۔ ہمیں ان کی عادت ڈال لینی چاہیے کیوں کہ دنیا میں کوئی بھی انسان کامل نہیں ہوتا۔ اپنی زندگی میں جیک ما نے جہاں بے شمار ناکامیوں کا سامنا کیا، وہاں ان کی کامیابیاں کہیں زیادہ ہیں اور ان کامیابیوں کی بنیاد انھوں نے اپنی ناکامیوں کو ان کی بنیاد میں دفنا کر رکھی ہے۔
2004ء میں چین کے سنٹرل ٹیلی وژن اور اس کے دیکھنے والوں نے جیک ما کو سال کے دس بڑے بزنس لیڈرز میں شمار کیا۔ ستمبر 2005ء میں ورلڈ اکنامک فورم نے جیک ما کو ینگ گلوبل لیڈر منتخب کیا۔ 2007ء میں’بیرونز‘ نے 2008ء کے لیے منتخب کردہ دنیا کے 30بہترین سی ای اوز میں جیک ما کو شامل کیا۔ 2009ء میں جیک ما نے سی سی ٹی وی اکنامک پرسن آف دی ایئر اور بزنس لیڈرز آف دی ڈیکیڈ ایوارڈ حاصل کیا۔2010ء میں فوربزایشیا نے انھیں خطے کے ہیرو کا خطاب دیا۔
نومبر 2013ء میں ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے انھیں اعزازی ڈاکٹریٹ ڈگری سے نوازاگیا۔ 2014ء میں فوربز کی طرف سے دنیا کی سالانہ رینکنگ میں 30بڑی شخصیات میں ایک نام جیک ما کا بھی تھا۔2015ء میں انھوں نے ایشین ایوارڈ حاصل کیا۔ 2017ء میں دنیا کے 50 عظیم رہنماؤں کی فہرست میں جیک ما کا نام دوسرے نمبر پر رکھا گیا۔ زندگی میں قدم قدم پر ناکامیوں کا سامنا کرنے والا ما یون جنھوں نے کبھی ہمت کا دامن نہ چھوڑا، آج اپنی محنت کا صلہ پا کر کاروباری دنیا کی عظیم شخصیات میں اپنی جگہ بناچکے ہیں۔ 2019ء میں علی باباکے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوکر وہ اب جیک ما فاؤنڈیشن چلا رہے ہیں۔
علی باباکے مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری میں اپنے کردار کو برقرار رکھنے کے لیے انھوں نے علی بابا پارٹنرشپ کی لائف ٹائم ممبرشپ کو برقرار رکھا ہوا ہے۔ علی بابا پارٹنرشپ، علی بابا گروپ کے 36افراد پر مشتمل ایک ایسا فورم ہے جو گروپ کے بورڈ پر اکثریتی ڈائریکٹرز نامزد کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ علی بابا گروپ کے 6.22فی صد حصص جیک ما اب بھی اپنے پاس رکھتے ہیں۔ البتہ، اب ان کی پوری توجہ جیک ما فاؤنڈیشن پر ہے، جسے انھوں نے بل گیٹس فاؤنڈیشن کے طرز پر قائم کیا ہے۔ جیک ما فاؤنڈیشن کے تحت وہ تعلیم کے شعبہ میں کام کررہے ہیں۔
کامیابی کا راز
کیا آپ کو معلوم ہے کہ بطور انگلش ٹیچر ایک یونیورسٹی میں جیک ما کی ماہانہ تنخواہ صرف 12ڈالر ہوتی تھی اور آج وہ دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنیوں میں شمار ہونے والی کمپنی علی بابا کے بانی ہیں۔
ورلڈ اکنامک فورم میں ایک انٹرویو کے دوران جیک ما نے اپنا تجربہ شیئر کیا ہے۔ ’’ابتدا میں، میں ٹیکنالوجی سے متعلق کچھ نہیں جانتا تھا۔ میں مینجمنٹ سے متعلق کچھ نہیں جانتا تھا۔ درحقیقت، آپ کو زیادہ چیزیں جاننے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ آپ کو ایسے لوگ تلاش کرنے ہیں، جو آپ سے زیادہ اسمارٹ ہوں۔ میں ہمیشہ سے، خود سے زیادہ اسمارٹ لوگوں کی تلا ش میں رہا ہوں۔ اور جب آپ خود سے زیادہ اسمارٹ لوگ تلاش کرلیں تو پھر آپ کا کام یہ ہے کہ آپ ایسا ماحول بنائیں، جہاں اتنے سارے ذہین لوگ ایک ساتھ کام کرسکیں‘‘۔
بنیادی طور پر جیک ما کا مشورہ دو حصوں پر مشتمل ہے:
1- اپنے ساتھ ایسے لوگوں کو ملالیں، جو آپ سے زیادہ جانتے ہوں۔
2- یہ بات یقینی بنائیں کہ بہت سارے ذہین لوگ اکٹھے ایک جگہ کام کرسکیں۔