وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 142 افراد جاں بحق ہوئے، صوبے میں سیلاب کی تباہ کاریاں ناقابلِ بیان ہیں۔
بلوچستان کے دورے پر گئے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف چمن پہنچ گئے، جہاں انہوں نے سیلاب متاثرین اور عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دن رات مل کر متاثرین کی مدد کے لیے کام کر رہے ہیں، پانی میں پھنسے افراد کو نکالا گیا، متاثرین تک راشن پہنچایا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت وفاقی و صوبائی حکومت اور ادارے امدادی کام کر رہے ہیں، وبائی امراض کی روک تھام کے لیے میڈیکل کیمپ لگائے جا رہے ہیں، ان اقدامات کے باوجود سب اچھا کہنا انصاف نہیں ہو گا، سب اچھا نہیں، خامیاں بھی ہیں، انہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، کیمپ موجود ہیں مگر ان میں کھانے پینے کاسامان موجود نہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب سے ہزاروں مکانات تباہ ہو گئے، کھڑی فصلوں کو بھی نقصان ہوا، بے شمار سڑکوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا، پاک فوج اور نیوی کے ہیلی کاپٹر بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں، میں نوجوان وزیرِ اعلیٰ کو شاباش دیتا ہوں جنہوں نے فوری ایکشن لیا۔
انہوں نے کہا کہ چیف سیکریٹری اور ڈی جی پی ڈیم ایم اے سے گلہ کیا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، اس ایکشن کے بعد سب کے کان کھڑے ہو جائیں گے، جو خراب کام کریں گے انہیں قرار واقعی سزا ملے گی، میں نے کہا ہے کہ بغیر تاخیر کے معاوضے کے چیک دے دیے جائیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کے سر پر دستِ شفقت رکھا جائے، وعدہ کرتا ہوں کہ معاوضے کی رقم بہت جلد متاثرین تک پہنچ جائے گی، امدادی رقوم اگلے چند دنوں میں آپ کے گھروں میں ہوں گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیسہ حقدار کو نہیں پہنچا تو مجھے آپ کے کٹہرے میں جواب دینا ہو گا، بارش اور سیلاب کے نقصانات کا شفاف تخمینہ لگانا ضروری ہے، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے نقصانات کا تخمینہ لگائیں گی۔
قلعہ سیف اللّٰہ میں سیلاب زدگان کے کیمپ کے حالات جان کر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے افسوس اور ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
قلعہ سیف اللّٰہ میں انہوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران اعلان کیا کہ بلوچستان میں بارش اور سیلاب کے نتیجے میں حادثات سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے دیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو دیے جانے والے 20 لاکھ روپے میں سے 10 لاکھ روپے وفاقی حکومت اور 10 لاکھ روپے صوبائی حکومت دے رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امدادی سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں سے ملاقات کی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امدادی کیمپس میں کھانے کی فراہمی نہ ہونا افسوس ناک ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امدادی کیمپس میں کھانے فراہم نہ کرنے پر انتظامیہ کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
اس موقع پر وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کیمپس میں کھانا فراہم نہ کرنے پر متعلقہ افسران کو معطل کر دیا ہے، سیلاب متاثرین کے حوالے سے جس علاقے میں غفلت سامنے آئی تو ڈی سی اور دیگر متعلقہ لوگ خود کو معطل سمجھیں۔
اس سے قبل ضلع قلعہ سیف اللّٰہ میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کو بریفنگ دی گئی۔
انہیں متاثرہ علاقوں میں ہونے والی امدادی کارروائیوں پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ طوفانی بارشوں سے فصلیں اور مکانات تباہ ہوئے ہیں اور مواصلات کا نظام شدید متاثر ہوا ہے۔
وزیرِ اعظم کو این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی طرف سے امدادی کارروائیوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔
اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف کوئٹہ پہنچے، وفاقی وزراء بھی ان کے ہمراہ تھے۔
کوئٹہ پہنچنے پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کا وزیرِ اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وزراء اور اراکینِ صوبائی اسمبلی نے استقبال کیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کو ایئر پورٹ پر چیف سیکریٹری بلوچستان نے سیلاب کی صورتِ حال پر بریفنگ دیتے ہوئے بلوچستان میں سیلاب سے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جاں بحق افراد کے ورثاء کو معاوضے کی رقم 24 گھنٹوں میں ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ چیلنج بڑا ہے، مل کر مقابلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بحالی اور امداد کے لیے این ایچ اے کی کوششیں لائقِ تحسین ہیں، انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ انفرا اسٹرکچر تباہ ہوا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس کا جال پھیلایا جائے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت قومی جذبے سے بحالی اور آباد کاری کے لیے پُرعزم ہے، آخری گھر جب تک آباد نہیں ہو جاتا چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
وزیرِ اعظم خشنوب اور قلعہ سیف اللّٰہ میں سیلاب متاثرین کے لیے قائم خیمہ بستی کا دورہ بھی کریں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف خشنوب میں میڈیا سے گفتگو بھی کریں گے جسے پاکستان ٹیلی ویژن نشر کرے گا۔
اس کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف چمن میں سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور مقامی لوگوں سے ملاقات بھی کریں گے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی رپورٹ جاری کر دی۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خوراک کے 20 ہزار 187 پیکٹس تقسیم کیے گئے۔
متاثرہ علاقوں میں 13 ہزار 440 خیمے، 8 ہزار 530 کمبل، 7 ہزار 500 واٹر کولر، 9 ہزار 780 مچھر دانیاں بھی تقسیم کی گئیں۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 5 ہزار 40 گیس سلنڈرز اور 1700 پلاسٹک میٹس بھی اب تک تقسیم کیے جا چکے ہیں۔