• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی کابینہ نے جمعرات کے روز فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں تحریک انصاف کی قیادت کے خلاف پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزارت قانون اس سے متعلق ڈیکلریشن کی تیاری میں تمام آئینی پہلوؤں کا جائزہ لے گی جوعاشورہ محرم کے بعد سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کابینہ اجلاس کی روشنی میں میڈیا کے سامنے واضح کیا ہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت حکومت آئین اور قانون کے مطابق اس پر عملدرآمد کی پابند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما اکبر ایس بابر یہ کیس خود الیکشن کمیشن کے پاس لیکر گئے تھے، مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی غیر ملکی کمپنی یا فرد جو پاکستانی نہ ہو ، اس سے کوئی بھی سیاسی جماعت اگر پارٹی امور چلانے کےلئے فنڈز حاصل کرے تو یہ ممنوعہ فنڈنگ کے زمرے میں آتا ہے۔ الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کی شق 204 میں کہا گیا ہے کہ اگر ایک ڈالر بھی ممنوعہ فنڈنگ کی مد میں آجائے تو الیکشن کمیشن کو اسے ضبط کرنے کا اختیار ہے ۔ایکٹ کی شق 215 اس بارے میں کہتی ہے کہ اگر کسی سیاسی جماعت کی ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوجائے تو الیکشن کمیشن اس جماعت کا انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے اور رجسٹریشن بھی منسوخ ہوجاتی ہے مزید برآں اسے کا لعدم قرار دلوانے کےلئے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھجوایا جاسکتا ہے۔اس فیصلے کی روشنی میں سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے وڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے جس پیسے کو فارن فنڈنگ قرار دیا ہے وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بھیجا ہوا ہے جبکہ 2012 میں غیر ملکی کمپنیوں سے پیسے لینا جرم نہیں تھا عمران خان کے بقول الیکشن کمیشن کے فیصلے میں تضادات پائے جاتے ہیں۔ حکومت اور پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے فیصلے پر اپنے دائرہ کار اور تحفظات کا اظہار اور انھیں سپریم کورٹ لے جانے کا اعلان کررہے ہیں ۔ جمعرات کے روز پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے پاس عمران خان کی نااہلی کا ریفرنس دائر کیا ہے جس پر قومی اسمبلی کے اراکین آغاحسن بلوچ، صلاح الدین ایوبی، علی گوہر جان، سید رفیع اللہ آغا اور سعد وسیم شیخ کے دستخط ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ریفرنس کی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیج دی گئی ہے ۔ ادھر پی ٹی آئی نے جمعرات کے روز کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کئے ۔ قبل ازیں اسی روز چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرکے واپس لےلیا ۔اس بارے میں فوادچوہدری کی یہ وضاحت سامنے آئی ہے کہ مدعا علیہ کے خلاف ابھی کچھ شواہد اکٹھے کئے جانا باقی ہیں جس کے بعد کیس دائر کیا جائے گا۔ سیاسی گرما گرمی کے دوران بہت سی بے مقصد اور عدم برداشت سے تعلق رکھنے والی باتوں کا احتمال رہتا ہے ۔ یہ لاحاصل کیفیت قومی اداروں کی ساکھ اور ملک کے لئے نقصان دہ ہے۔ سیاست اور سیاستدان کے یہ معنی لئے جاتے ہیں کہ وہ ملکی معاملات چلائیں ،اسے ترقی دیں اور عالمی برادری میں اعلیٰ مقام دلوائیں گے ۔ عوامی مسائل کا حل اور قومی خوشحالی ان کا مطمع نظر ہو لیکن مقام افسوس کہ اس وقت ان پر ایک دوسرے کو نیچا دکھانےکا رجحان غالب ہے جن میں لفظوں کی جمع تفریق کا بھی خیال نہیں رکھا جارہا جبکہ ہر حال میں آئین یہ تقاضا کرتا ہے کہ تمام معاملات اداروں کو آزادانہ ماحول میں نمٹانے کا موقع دیا جائے ان کی کارکردگی پر اثرانداز ہونا کسی بھی صورت ملکی مفاد میں نہیں۔ ضروری ہوگا کہ الزام تراشی کی سیاست ترک کرکے قومی ترقی و خوشحالی کے اسباب پیدا کرنے والی سیاست کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا جائے۔

تازہ ترین