لاہور(آصف محمود ) پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وزارت خارجہ کو وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ کے حوالے سے 12 سولات کے جوابات 7 روز میں پبلک کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ عبداللہ ملک بنام وزارت خارجہ کیس میں جاری احکامات میں پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اپنے احکامات میں کہا کہ شکایت کنندہ نے وزارت خارجہ سے وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے سوالات پوچھے تھے کہ ان ساتھ جانے والے وفد کی تعداد، وفد کے شرکاء کی پروفائلز، اس دورے پر آنے والے اخراجات کی تفصیل، یہ اخراجات حکومت پاکستان نے برداشت کئے یا وفد کے شرکاء نے اپناخرچہ خود اٹھایا، ٹریول ہسٹری کی تفصیل اور بکنگ کے حوالے سے دستاویزات، وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب میں دفتر خارجہ کا کردار، دورے کا مقصد اور وہاں پر شرکاء کی سرگرمیوں کی تفصیل، یہ دورہ سرکاری تھا یا پرائیویٹ، وزیر اعظم کے دورہ کی سرگرمیوں اور وہاں رہنے کا انتظام کس نے کیا، وزیر اعظم کے شرکاء کے علاوہ بھی اگر اس دورہ میں کوئی شریک ہوا تو اس کی تفصیلات، وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے سعودی عرب کے دوروں کا تقابلی جائزہ اور کیا وزیراعظم شہباز شریف کے فیملی کے اراکین شاہ محمد بن سلمان کے ساتھ سرکاری میٹنگ میں شریک تھے اور اگر ایسا ہے تو کوئی مفرور دو سربراہان مملکت کی ملاقات میں کیسے شریک ہو سکتا ہے ۔ وزارت خارجہ نے شکایت کنندہ کو مقررہ وقت میں مذکورہ سوالات کے جواب فراہم نہیں کئے۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اپنے احکامات میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وزارت خارجہ جان بوجھ کر کیس کی کاروائی میں کمیشن کے روبرو پیش نہیں ہو رہی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہری سے حقائق چھپائے جارہے ہیں ۔ ان تمام حالات کے پیش نظر کمیشن کے پاس کوئی اور چارہ نہیں رہ جاتا کہ وہ اس اپیل میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 19اے کو مد نظر رکھتے ہوئے یک طرفہ فیصلہ سنا دے۔