وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے آج شہباز گل کے بیانیے کی تائید کی ہے۔ فوج کی کمانڈ کے خلاف بیان پر کمپرومائز نہیں ہوسکتا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے کہ عمران خان آج شہباز گل کے بیان کی مذمت کریں گے اور معافی مانگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل نے جو بیانیہ پیش کیا ہے، وہ پی ٹی آئی کا بنیادی بیانیہ ہے، جس کی آج عمران خان نے تائید کی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ باقاعدہ ایک بیانیہ تیار کیا گیا اور اس کی منظوری سیاسی لیڈرشپ سے لی گئی، فکس پروگرام میں طے پایا کہ 15 منٹ میں بات مکمل کرنا ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ طے ہوا تھا کہ مداخلت نہیں کرنی، فری ٹائم دینا ہے، بیان ثابت ہوگا تو چینل کے خلاف کارروائی ہوگی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ فوج کی کمانڈ کا حکم نہ ماننے پر اکسانے والے کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، بیان نشر ہوا، سوشل میڈیا پر چلا تو پھر کارروائی ہوئی، شہباز گل کو قانونی حق دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج کی کمانڈ کے خلاف بیان پر کمپرومائز نہیں ہوسکتا، پوچھتا ہوں کیا شہباز گل نے بیان نہیں دیا؟ کیا یہ آواز پی ٹی آئی رہنما کی نہیں تھی؟
وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز گل کے خلاف مقدمہ درج ہوا ہے، انہیں قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا، ایک گاڑی سے دوسری گاڑی میں بٹھایا گیا، عدالت میں پیش کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپ نے لوگوں کو گرفتار کرکے ڈیڑھ سال جیل میں رکھا، مجھےگرفتار کیا گیا، کیا مجھے صفائی کا موقع دیا؟ پوچھتا ہوں ویڈیو وائرل ہے، کہاں ڈرائیو پر تشدد کیا گیا؟
رانا ثنا ء اللّٰہ نے کہا کہ 6 لوگوں کی شناخت ہوگئی ہے، 78 لوگوں کا پروسیس ہورہا ہے، جو لوگ شناخت ہوئے ہیں ان کا سب کو پتاہے کہ کون ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ٹرینڈ پی ٹی آئی کی طرف سے چلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنا کردار اور گفتگو یاد نہیں رہتی، فوج کے بطور ادارہ بات برداشت نہیں ہوتی، پی ٹی آئی سربراہ قوم کو تقسیم کررہا ہے، نوجوان کو گمراہ کررہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ خود نفرت پیدا کررہے ہیں، تفریق پیدا کررہے ہیں، لوگوں کو کہتے ہیں کہ انہیں گالیاں دو، یہ کہتے ہیں دشمنوں، قاتلوں کے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں، یہ کہتے ہیں مخالف سیاستدانوں کےساتھ نہیں بیٹھ سکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان مس ڈکلیئریشن میں نااہل ہوں گے، بچ نہیں سکتے، وہ چاہتے ہیں نیوٹرل نیوٹرل نہ رہیں، انہیں 2018 کی طرح بٹھا دیا جائے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ یہ ملک بند کرنے کی بالکل صلاحیت نہیں رکھتے، اگر ایسا خیال ذہن میں پالا تو بہت بری شکست اور ناکامی ہوگی، یہ صرف 10، 15 ہزار لوگوں کا جلسہ کرسکتے ہیں۔