ہمارے نظام شمسی کا مرکز سورج اپنی آدھی زندگی گزار چکا ہے،جوکہ اندازاََ 4.57 بلین سال ہے۔
یورپین اسپیس ایجنسی نے سورج کے ماضی اور مستقبل کے بارے میں کچھ تفصیلات بتائی ہیں جس کے مطابق سورج اس وقت اپنی عمر کے درمیانی حصّے میں ہے، اور ہائیڈروجن کو ہیلیم میں ملا رہا ہے اور کافی مستحکم حالت میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق سورج میں گزشتہ ہفتے کئی دھماکے ہوئے لیکن مستقبل میں جیسے ہی سورج کے مرکز میں ہائیڈروجن ختم ہو جائے گی، اور فیوژن کے عمل میں تبدیلیاں شروع ہوں گی تو یہ ایک سرخ دیوہیکل ستارے کی صورت اختیار کرجائے گا، اس عمل کے دوران سورج کی سطح کا درجہ حرارت کم ہو جائے گا۔
سائنس دان اب یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ ایسا کیسے ممکن ہوسکتا ہے اور یہ ستارے کی کتنی کمیت اور کیمیائی ساخت پر منحصر ہے۔
یہ جاننے کے لیے یورپین اسپیس ایجنسی کا ڈیٹا سائنسدانوں کے لیے مفید ہے۔
اس حوالے سے فرانس کے ایکفلکیاتی نیٹ ورک کے ایک محقق کو ایسے ڈیٹا کی تلاش ہے جس کی مدد سے ان ستاروں پر توجہ مرکوز کی جائے جن کی سطح کا درجہ حرارت 3000K اور 10,000K کے درمیان ہوتا ہے کیونکہ ایسے ستارے کہکشاں میں بہت طویل عرصے سے ہیں اور کہکشاں کی تاریخ بیان کرسکتے ہیں۔
محقق کا کہنا ہے کہ ’ہم ایسے ستاروں کا خالص نمونہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جن کی پیمائش حد درجے درست ہو، اسی لیے انہوں نے صرف ان ستاروں کے نمونوں کا انتخاب کیا ہےجن کی کمیت اور کیمیائی ساخت سورج کے برابر ہو‘۔
اعداد و شمار اور تجزیہ سے محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سورج تقریباََ 8 بلین سال کی عمر میں اپنے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت تک پہنچ جائے گا، اور پھر یہ ٹھنڈا ہو جائے گا جس کے بعد اس کے سائز میں اضافہ ہو جائے گا اور ایک سرخ دیوہیکل ستارہ بن جائے گا۔