• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرا پیشہ شادی کی راہ میں رکاوٹ بن گیا، کئی لڑکوں نے ٹھکرادیا: سوشل میڈیا انفلوئنسر کا انکشاف

لاکھوں فالوورز ہونے کے باوجود شادی کرنے والا کوئی نہیں، بھارتی انفلوئنسر کا پیشہ شادی کی راہ میں رکاوٹ بن گیا، کئی پسندیدہ لڑکے ٹھکرا کر چلے گئے۔

انٹرنیٹ کے جدید دور نے ہر عمر کے افراد، بالخصوص لڑکیوں کو بلاگر، وی لاگر اور انفلوئنسر بن کر پیسے کمانے کے مواقع فراہم کیے ہیں، تاہم عوامی زندگی گزارنے والے انفلوئنسرز کے طرزِ زندگی سے اکثر خاندان اور قریبی حلقے غیر مطمئن رہتے ہیں، اسی تناظر میں بھارتی انفلوئنسر اور کانٹینٹ کریٹر ہیمادری پٹیل نے انکشاف کیا ہے کہ کئی رشتے ان کے پیشے کی وجہ سے مسترد ہو چکے ہیں۔

ہیمادری پٹیل نے اپنی یوٹیوب ویڈیو میں بتایا کہ وہ ڈیٹنگ کے تجربات سے گزر رہی ہیں، لیکن جن لڑکوں کو وہ پسند کرتی تھیں، انہوں نے انہیں پیشے کی وجہ سے رد کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لڑکے مجھے پسند آئے، سب نے مجھے ریجیکٹ کر دیا، لڑکوں نے کہا کہ میری زندگی بہت فاسٹ ہے اور میری لائف بہت پبلک ہے، میں ان سب لڑکوں کا احترام کرتی ہوں جنہوں نے مجھے ریجیکٹ کیا، لیکن مجھے دکھ اس لیے ہوا کہ وہ سب مجھے واقعی اچھے لگے تھے، مگر وہ میری زندگی کے انداز کے ساتھ ایڈجسٹ نہیں کر سکتے تھے۔

ہیمادری کے اس انکشاف پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا، ایک صارف نے لکھا کہ میں کبھی انفلوئنسر سے تعلق نہیں رکھنا چاہوں گا، کیونکہ کوئی پرائیویسی نہیں رہتی، زیادہ تر انفلوئنسرز میں یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ سب سے بہتر ہیں۔

ایک اور نے تبصرہ کیا کہ بہت زیادہ ڈرامہ، ہر وقت لائم لائٹ میں رہنے کی خواہش تھکا دینے والی ہوتی ہے اور سب کچھ کانٹینٹ بن جاتا ہے۔

تیسرے صارف نے اپنے ذاتی تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کچھ انفلوئنسرز سے تعلق رکھا، شہرت سے پہلے وہ سادہ اور متوازن تھیں، لیکن فالوورز بڑھنے کے بعد سب بدل گیا، آن لائن ملنے والی مستقل توجہ اور تعریف نے انکا رویہ ایسا کردیا کہ عام رشتے ان کو بورنگ لگنے لگے۔

واضح رہے کہ ہیمادری پٹیل کا تعلق دہرادون سے ہے اور ان کے انسٹاگرام پر 2 لاکھ 25 ہزار سے زائد فالوورز ہیں جبکہ یوٹیوب پر ان کے سبسکرائبرز کی تعداد 13 لاکھ سے زیادہ ہے۔

دلچسپ و عجیب سے مزید