پڑوسی ملک بھارت کی وزارت صحت کے مطابق وہاں بڑی تیزی کے ساتھ ایک نیا وائرس پھیل رہا ہے جس کے زیادہ تر شکار بچے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس وائرس کا نام "ٹماٹو فلو" ہے، اس کا پہلا کیس بھارتی ریاست کیرالا میں سامنے آیا تھا جس کے بعد صرف جولائی کے اواخر میں وہاں صرف 5 سال سے کم عمر والے 82 بچوں میں یہ وائرس رپورٹ ہوا۔
کیرالا سے پھیل کر یہ وائرس مزید تین ریاستوں میں پھیل گیا ہے جن میں اوڑیسہ بھی شامل ہے جہاں ایک سے 9 سال کی عمر کے 26 بچوں میں یہ کیس رپورٹ ہوا۔
جسم پر پڑنے والے لال اور دردناک چھالے جو بڑھ کر ایک درمیانے سائز کے ٹماٹر تک پہنچ جاتے ہیں اور اسی وجہ سے اس وائرس کا نام "ٹماٹو فلو" رکھا گیا، جبکہ اس کا ٹماٹر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
یہ وائرس بھی کورونا وائرس کی طرح پھیلتا ہے تاہم اس وائرس کو جان لیوا وائرس قرار نہیں دیا جارہا، تاہم اتنا ضرور کہا جارہا ہے کہ یہ وائرل انفیکشن کے بجائے چکن گونیا اور ڈینگی کا اثر ہوسکتا ہے۔
یہ بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ٹماٹو فلو ہاتھوں، پیروں اور منہ کی کوئی نئی بیماری ہوسکتی ہے جو 5 سال سے کم عمر بچوں میں زیادہ عام ہے۔
اس کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چونکہ اسے اب تک محدود بیماری قرار دیا گیا ہے جو خودبخود ختم ہوجاتی ہے جبکہ اس کے لیے کوئی مخصوص دوا بھی موجود نہیں ہے۔
ڈائپرز کے استعمال، ہر چیز کو چھونے کی عادت اور کسی بھی چیز کو منہ میں لے جانے کی عادت کی وجہ سے بچے کو یہ بیماری لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
اس تمام تر صورتحال کے باوجود ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر بچوں میں ٹماٹو فلو کو کنٹرول کرنے اور اسے روکنے کی کوشش نہیں کی گئی تو بڑوں تک اس کے پھیلاؤ کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
ٹماٹو فلو ہونے کی علامات بالکل ویسی ہی ہیں جیسی چکن گونیا اور ڈینگی میں پائی جاتی ہیں جیسے کہ بخار، جوڑوں کا درد اور خارش وغیرہ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹماٹو فلو اور کوویڈ 19 کی علامات بھی ایک جیسی ہوسکتی ہیں لیکن اس وائرس کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لیکن بیماری کا اندازہ اسی وقت لگایا جاسکتا ہے جب ٹیسٹ میں ڈینگی، چکن گونیا، چکن پاکس جیسی کسی بیماری کی نشاندہی نہ ہوسکے۔