23 اگست 2022بروز منگل کو روزنامہ جنگ کے ادارتی صفحے پر محترم جناب مظہر برلاس صاحب کا ’’عمران خان کو شیخ مجیب الرحمٰن نہ بنائیں‘‘ کے عنوان سے کالم شائع ہوا۔
اس کالم میں شروع سے آخر تک مظہر برلاس صاحب نے جو کچھ لکھا، اس پر ہم کلام نہ کریں گے کیوں کہ ہم ان کا یہ حق تسلیم کرتے ہیں کہ وہ جس پارٹی کو چاہیں سپورٹ کریں، جہاں چاہیں شامل ہوجائیں لیکن حقائق کو مسخ کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی، اس لئےریکارڈ کی درستی کیلئے کچھ باتوں کی وضاحت ضروری ہے۔
برلاس صاحب نے لکھا کہ’’پوری حکومت، اس میں شامل سب جماعتیں، عمران خان کے خلاف مہم چلا رہی ہیں مگر اس کے باوجود عمران خان کی مقبولیت کم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ اس کے جلسوں نے پندرہ جماعتوں کو پریشان کر رکھا ہے۔پہلے 25 مئی کو عام پاکستانیوں کو مارنے کی کوشش کی گئی مگر عمران خان نے تصادم کا یہ خطرہ ٹالا پھر جب اس نے اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کیا تو کہیں سے ٹی ایل پی برآمد ہو گئی، اس نے تصادم کے خطرے کو پھر ٹالا اور جلسہ لاہور منتقل کر دیا، اب اس کے ساتھیوں پر مقدمات قائم کرنے کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور اس کے حق میں بولنے والوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ اس کے باوجود لوگ بے خوف وخطر اس کے قافلے کا حصہ بن رہے ہیں۔‘‘
مظہر برلاس صاحب نے اپنے کالم میں حقائق مسخ کرتے ہوئے یہ الزام بھی عائد کیا کہ جب پی ٹی آئی نے پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کیا تو ’’کہیں سے ٹی ایل پی برآمد ہوگئی۔‘‘
آئیے میرٹ پر ثبوت و شواہد کے ساتھ اس الزام کی حقیقت دیکھتے ہیں۔
13 اگست 2022کو پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں جلسے کے لئے اعلان پہلے کس نے کیا؟ پہلے درخواست کس نے دی؟
5 جولائی 2022کو ٹی ایل پی رہنما عامر شہزاد صاحب نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو درخواست جمع کرائی، جس میں 13اگست کو پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد پر جلسہ کرنے کی اجازت طلب کی گئی (ریکارڈ میں یہ درخواست موجود ہے، آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں)
16 جولائی 2022ءکو این او سی کیلئے یہ درخواست ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کی ٹیبل پر موجودتھی، آپ وہاں جاکر چیک بھی کر سکتے ہیں۔
28 جولائی کو محرم الحرام کا بہانہ بناکر تھانہ آبپارہ اسلام آباد نے ٹی ایل پی کے جلسے کی این او سی کے لئے جمع کروائی گئی درخواست رَد کردی (ہماری 13 اگست کو جلسے کی درخواست اسی مسلم لیگ ن کی حکومت نے محرم کا بہانہ بنا کر رَد کی، جس نے خود محرم الحرام میں 14اگست پر سرکاری تقریب کا انعقاد کیا)۔
اب آتے ہیں پی ٹی آئی کی جانب ،پی ٹی آئی نے 6اگست کو اچانک ہی اعلان کیا کہ ہم 13 اگست کو پریڈ گرائونڈ پر دوبارہ جلسہ کریں گے۔ حالانکہ پی ٹی آئی ایک ماہ قبل ہی 2جولائی 2022کو پریڈ گراؤنڈ پر جلسہ کرچکی تھی ۔
اب یہ سوال تو ہم برلاس صاحب سے پوچھتے ہیں کہ پی ٹی آئی تو 2 جولائی 2022 کو پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد پر جلسہ کرچکی تھی جو تمام ٹیلی ویژن چینلوں پر نشر بھی ہوا۔یہ سوال تو ہم پوچھتے ہیں کہ 13اور 14اگست کی درمیانی شب جلسے کی درخواستیں تو ہم جمع کراتے پھر رہے تھے۔ہم جولائی میں جلسے کا اعلان کرچکے،ہم تشہیری مہم چلارہے تھے، درخواستیں ہم نے جمع کرائی تھیں، پھر 6اگست کو اچانک پی ٹی آئی کسی کے اشاروں پر ’’نمودار‘‘ ہوئی۔
برلاس صاحب بزرگ صحافی ہیں، ہم نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے، اس لئےان کو کسی طرح کا چیلنج دینا ادب کے خلاف ہے، اس لئے ہم ان سے عاجزانہ گزارش کرتے ہیں کہ وہ بتائیں،پی ٹی آئی نے جلسے کا اعلان کب کیا؟ درخواست کب جمع کرائی؟ تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوسکے۔
کالم نگارنے لکھا کہ تصادم سے بچنے کے لئے پی ٹی آئی جلسے کو اسلام آباد سے لاہور لے گئی۔یہ بھی دروغ گوئی ہے۔ تصادم سے اگربچنا ہی تھا تو تحریک لبیکِ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تاریخ اور لبیک کے مقام پر جلسے کا اعلان کیا ہی کیوں؟ جلسوں کے اعلانات کی ٹائم لائن اور ثبوت و شواہد دیکھ کر لگتا تو یہی ہے کہ پی ٹی آئی تصادم چاہتی تھی لیکن تحریک لبیک نے تصادم سے گریز کیا۔اور حقیقت بھی یہی ہے کہ تحریک لبیک نے تصادم سے گریز کرتے ہوئے جلسے کو پریڈ گراؤنڈ سے فیض آباد منتقل کیا۔
پی ٹی آئی تو عزت بچانے کےلئے آئی تھی لیکن اسلام آباد سے فرار ہونے پر مجبور ہوئی۔
یہ تو الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والی بات ہوگئی،آپ پی ٹی آئی کے حق میں ضرور بات کریں، آپ کو مبارک، لیکن حقائق کو مسخ مت کریں۔یہ روزنامہ جنگ کا ادارتی صفحہ ہے، تھوڑا خیال فرمائیں۔
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)