بیسویں صدی کے سب سے بڑے اسپورٹس مین ،باکسنگ رنگ کے کنگ،سابق ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن محمد علی امریکا میں انتقال کرگئے،عظیم باکسر محمد علی کی عمر چوہتر برس تھی،وہ سانس کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث اسپتال میں زیر علاج تھے۔
لیجنڈ باکسر محمد علی نے 1964، 1974 اور 1978 میں عالمی چیمپئن شپ جیتی جو فریزئیر کے ساتھ انیس سو اکہتر کی فائٹ ’ فائٹ آف سنچری ‘قرار دی گئی۔
محمد علی نے انیس سو چونسٹھ میں سونی لسٹن کے خلاف مقابلے کے اگلے روز اسلام قبول کیا،پارکنسنز کی تشخیص کے بعد 1984 میں باکسنگ چھوڑ دی تھی۔
باکسنگ رنگ میں تتلی کی طرح اڑنے اورشہد کی مکھی کی طرح حملہ کرنے والے باکسرمحمد علی نے بارہ سال کی عمر میں چور کی پٹائی کرکے اپنے ہنر کو پہچانا۔فلمی نہیں اصلی ڈھائی کلو کے مکے برسانے والے باکسنگ لیجنڈ نے کئی عالمی اعزازات اپنے نام کئے،محمد علی کا اسٹائل اور ایکشن ایسا کہ اب تک کوئی نہ آیا اُن جیسا ۔
بائیس برس کی عمر میں اسلام قبول کرنے والے عظیم باکسر محمد علی نے انیس سو اٹھاسی میں پاکستان کا دورہ بھی کیا، دنیا کے ہر بڑے رہنما کی محمد علی کے ساتھ تصویر بنوانا خواہش رہی۔
ہالی وڈ واک آف فیم میں شامل واحد شخصیت تھے جن کے نام کا ستارہ زمین کے بجائے دیوار پر لگایا گیا ،محمد علی نے کہا تھا ان کے نام میں حضورﷺکا نام آتا ہے اسے زمین پر کندہ نہیں کیا جائے۔
باکسنگ رنگ میں مخالفین کو ڈھیر کرنے والے عظیم باکسرمحمد علی نے اصولوں پر کبھی سمجھوتا نہ کیا۔ ویت نام جنگ کے دوران امریکی فوج کا حصہ بننے سے انکار پر سزا بھی کاٹی۔
مارٹن لوتھر کنگ سے متاثر محمد علی نے اُن کی سوچ کو ہمیشہ آگے بڑھایا اور سیاہ فام افراد کے حقوق کی جنگ لڑی اورہر فورم پر ان کیلئے آواز اٹھائی۔
بڑوں بڑوں کو ناک آؤٹ کرنے والے محمد علی بچوں کے ساتھ بچہ بن جاتے تھے ، پوری دنیا کے سامنے پیار سے مار بھی کھا جاتے تھے۔