محمد علی کی شخصیت ایسی تھی کہ بڑے سے بڑا لیڈر بھی ان کے ساتھ تصویرکھنچوانا اپنے لیے اعزاز سمجھتا تھا۔ باکسنگ رنگ میں رف اینڈ ٹف لیکن عام زندگی میں خوش اخلاق اورنرم مزاج، بچوں کے ساتھ بچہ بن جانا، فیملی کے ساتھ خوش گوار وقت گذارنا،یہ ہی تھا محمد علی کی زندگی کا دوسرا رخ۔
بیسویں صدی کے اس عظیم باکسر محمد علی کے ساتھ تصویر کھنچوانےکے لئے بڑی بڑی شخصیات بےتاب رہتیں، سابق امریکی صدور ریگن ہوں، بل کلنٹن ہوں یا جارج بش یا پھر صدراوباما ،سب ہی اس لیجنڈ کےفینز ہیں۔ ٹرمینیٹر آرنلڈ شوازنگرہو،ہالی ووڈکا راکی سلویسٹر اسٹالون ہو،پاپ گائیکی کا بادشاہ ایلوس پریسلے،یا عظیم مائیکل جیکسن، اداکار ول اسمتھ ہوں یا مشہور میوزیکل گروپ بیٹلنز،محمد علی نے سب کے ساتھ خوشی خوشی تصاویر بنوائیں۔
انیس سو اٹھاسی میں جب یہ عظیم باکسر پاکستان آیا تو پنجابی فلموں کے مولا جٹ سلطان راہی نے بھی انہیں پنچ دکھایااور پھر یہ سین یادگار بن گیا، بھارتی گلوکار محمد رفیع نے بھی جب خوشی خوشی محمد علی کو مکہ مارا تو یہ تصویربھی یادگار بن گئی، یہ ہی نہیں عالمی رہنما مارٹن لوتھر کنگ، نیلسن منڈیلا،مشہور پہلوان انوکی اورمائیک ٹائسن کےساتھ بھی محمد علی کی کئی یادگار تصویریں موجود ہیں۔
اسلام قبول کرنے کےبعد محمد علی کی شخصیت کا روپ بدل گیا،نماز پڑھتے ہوئے یا بیت اللہ کی زیارت کے موقع پر حجراسودکو چومتے ہوئے محمد علی کی یہ یادگار تصاویر نایاب ہو گئیں۔