وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کو حالیہ تاریخ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے سب سے بڑے نقصان کا سامنا ہے، عام حالات سے 500 فیصد زائد بارشوں سے خوفناک سیلاب آیا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے چیئرمین این ڈی ایم اے اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک بھی قدرتی آفات کے سامنے بے بس نطر آتے ہیں، سیلاب سے متاثر ہونے والی سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے باعث بجلی کی ترسیلی کا نظام متاثر ہوا ہے، سیلاب سے بجلی کے 881 فیڈرز متاثر ہوئے جن میں سے 758 فیڈرز کو بحال کیا گیا ہے۔
بلوچستان میں بجلی کی ترسیل زیادہ متاثر ہوئی، 9 ٹرانسمیشن لائنوں کو نقصان پہنچا، 6 ٹرانسمیشن لائنوں کو بحال کردیا گیا ہے۔
میڈیا بریفنگ میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ موسم گرما میں 4 ہیٹ ویوز کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سے 1265 افراد جاں بحق ہوئے،سیلاب سے 14 لاکھ گھروں کو نقصان ہوا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے 7 لاکھ 35 ہزار سے زائد لائیو اسٹاک کا نقصان ہوا، نیشنل ایمرجنسی ڈکلیئر کی گئی اور پاک آرمی کی خدمات حاصل کی گئیں۔
این ڈی ایم اے چیئرمین نے کہا کہ متاثرین کو 25 ہزار فی گھرانہ دیا جا رہا ہے۔
امدادی کاموں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جوان ڈیوٹی کی بجائے مقدس فریضہ سمجھ کر سر انجام دے رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے اور خود بھی سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ خراب موسم اور دیگر چیلنجز کے باوجود جوانوں نے لوگوں کو ریسکیو کیا، ملک بھر میں آرمی کے 147 ریلیف کیمپ قائم ہیں، کیمپس میں 50 ہزار سے زائد افراد کو ریلیف دیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہنگامی صورتحال میں کے پی ہیلپ لائن 1125 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے، ہنگامی صورتحال میں دیگر علاقوں میں ہیلپ لائن 1135 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملک بھر میں 284 فلڈ ریلیف کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، پاک فضائیہ نے 1521 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا ہے، آرمی ایوی ایشن، نیوی کے ہیلی کاپٹرز ریلیف سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر علاقوں کے لیے ہیلپ لائن 1135 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے، افواج پاکستان کا ہر سپاہی سیلاب متاثرین کی خدمت کر رہا ہے، افواج پاکستان سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے دن رات کام کر رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جوانوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر امدادی کاموں میں حصہ لیا، سیلاب متاثرین کی مدد کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا، 6 افسران شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ نے 1521 افراد کو ریسکیو کیا، پاک فوج کی جانب سے سیلاب متاثرین کو کثیر تعداد میں خیمے اور ادویات فراہم کی گئیں، پاکستان نیوی نے 10 ہزار سیلاب متاثرین کو ریسکیو کیا، عوام کا اعتماد ہی پاک فوج کا اثاثہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاک بحریہ کی ٹیمیں ملک بھر میں متاثرین کی امداد میں مصروف ہیں، ملک بھر میں 147 ریلیف کیمپس قائم ہیں، ان امدادی کیمپس میں 50 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جہاں ضرورت ہے وہاں فوج موجود ہے، کمراٹ کالام میں پھنسے لوگوں سے رابطہ کرکے ریلیف کیمپ پہنچایا گیا، 1783 ٹن راشن متاثرین میں تقسیم کیا جاچکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک بحریہ کی جانب سے 55 ہزار خوراک کے پیکٹس متاثرین میں تقسیم کیے جا چکےہیں، پاکستان ایئر فورس نے 23 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا ہے، پاک نیوی کے 19 میڈیکل کیپمس میں 10 ہزار افراد کو ریلیف دیا جاچکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ شہدائے پاکستان ہمارا اثاثہ ہیں، شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں، پاک افواج غیر معمولی صورتحال میں ہمیشہ عوام کے شانہ بشانہ ہے، ہم اس ناگہانی آفت سے باہر نکل آئیں گے۔