• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہانہ ٹھاٹ باٹ والے میر مرتضیٰ بھٹو کی زندگی کے نشیب و فراز

پاکستان کے سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کےصاحبزادے اور بینظیر بھٹو شہید کے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کی زندگی میں دو تاریخیں اہم ترین ہیں، 18ستمبر اور 20ستمبر دو اہم ترین تاریخیں ہیں کہ 18 ستمبر ان کا یوم ولادت اور20 ستمبر یوم شہادت ہے۔ ۔ زندگی اور موت میں ایک دن کا فرق المناک داستان ہے۔

پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم ذو الفقار علی بھٹو کے بڑےبیٹے میر مرتضی بھٹو 18ستمبر 1954کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم کراچی میں ہی حاصل کی پھر ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے کم عمری ہی میں سیاست کے میدان میں آگئے ۔


بتایا جاتا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی امریکا سے انڈر گریجویشن کرنے والا مرتضیٰ بھٹو آکسفورڈ میں ماسٹرز کر رہا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ ضیاء الحق نے الٹا اور مرتضیٰ کو اپنی ڈگری نامکمل ختم کرنا پڑی۔

 کہتے ہیں کہ ماسٹرز میں مرتضیٰ کا تھیسز پاکستان کے نیوکلیئر بم سےمتعلق تھا اور ہارورڈ کے زمانے میں(بینظیر بھٹو کی سوانح نگار نے لکھا ہے) کہ مرتضیٰ نے امریکی سیاسی دانشور سیموئیل ہنٹنگ ٹن، جس نے 1993میں اپنا مشہور نظریہ ’’تہذیبی ٹکرائو‘‘ یا کلیش آف سولائزیشن دیا، کو ’’ویتنام کا قصائی‘‘ لکھا تھا۔ سیموئیل ہنٹنگ ٹن اس وقت ہارورڈ میں سیاسی علوم کا ڈائریکٹر تھا جو بعد میں صدر جمی کارٹر کا مشیر بھی بنا۔

کس نے جانا تھا کہ جانوروں کا شکار کرنے والا لیکن ہارورڈ اور آکسفورڈ میں پڑھنے والا میر مرتضیٰ بھٹو بندوق کی سیاست کرنے کا راستہ لے گا اور پھر اپنے ہی گھر سے چند سو گز کےفاصلے پر مارا جائے گا۔ ایک ایسا راستہ جو بینظیر بھٹو کے راستے سے بہت مختلف ہوگا۔ 

ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے اور جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے دوران مير مرتضی ٰ بھٹو جلا وطن رہ کر اپنے والد کی رہائی اور پھانسی کی سزا رکوانےکے لیے کوششیں کرتے رہے۔ ان پر الذو الفقار نامی تنظیم بنانےاور 1981 ميں پشاور سے کابل جانے والے پی آئی اے کے طیارے کو ہائی جیک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور ضیاء دور کےاختتام کے بعدمحترمہ بے نظیر بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی برسر اقتدار تو آئی مگر میر مرتضی بھٹو پاکستان واپس نہ آ سکے ۔ طویل جلا وطنی کے بعد وہ بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں وطن واپس آئے اور پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے نام سے علیحدہ سیاسی جماعت قائم کی۔ پارلیمانی سیاست میں حصہ لیااور لاڑکانہ سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔

میر مرتضی بھٹو کو 20ستمبر 1996 کو کراچی میں ایک جلسے سے شرکت کے بعد ستر کلفٹن واپسی پر گھر کے قریب ہی مورچہ بند پولیس اہلکاروں نے ان کے چھ ساتھیوں سمیت گولیوں سے چھلنی کردیا اوروہ خالق حقیقی سے جاملے۔

خاص رپورٹ سے مزید