بھارتی شاعر اور مصنف جاوید اختر ایک بار پھر سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بن گئے۔ حال ہی میں خدا کے وجود سے متعلق ایک مباحثے میں ان کی شرکت نے خاصی توجہ حاصل کی۔
گزشتہ پانچ دہائیوں سے بالی ووڈ سے منسلک جاوید اختر ماضی میں متعدد ادبی میلوں میں شرکت کے لیے پاکستان آچکے ہیں، تاہم فیض فیسٹیول کے دوران دیے گئے ایک بیان کے بعد وہ تنازع کا شکار ہوئے، جس کے بعد ان کے بعض بیانات کو اسلام اور مذہبی عقائد کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
حال ہی میں نغمہ نگار اور معروف پروگرام دی للن ٹاپ شو (Lallantop Show) میں خدا کے وجود پر ہونے والے ایک مباحثے میں شریک ہوئے، جہاں ان کا سامنا اسلامی اسکالر مفتی شمائل ندوی سے ہوا۔
تقریباً دو گھنٹے جاری رہنے والے اس مباحثے میں جاوید اختر نے خدا کے وجود کی نفی کی، جبکہ مفتی شمائل ندوی نے اس کے حق میں دلائل پیش کیے، مباحثہ سخت مگر مہذب انداز میں جاری رہا۔
سوشل میڈیا صارفین کے مطابق مفتی شمائل ندوی نے مضبوط دلائل کے ذریعے جاوید اختر کے نکات کا مؤثر جواب دیا، تاہم اس مباحثے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو اس مباحثے پر شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔
بعض صارفین نے جاوید اختر کے انداز اور باڈی لینگویج پر تبصرہ کیا، جبکہ متعدد افراد نے مباحثے میں مفتی شمائل ندوی کی کارکردگی کو سراہا۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’جاوید صاحب کے ہاتھ کانپتے ہوئے نظر آ رہے ہیں‘، جبکہ ایک اور کا کہنا تھا کہ ’یہ مباحثہ واضح طور پر مفتی صاحب کے حق میں رہا‘ جبکہ ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ’یہ موضوع جاوید اختر کی فہم سے کہیں زیادہ گہرا ہے‘۔