اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن کورٹ نے پی ٹی آئی کی جانب سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں عمران خان سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جبکہ مراد سعید کی درخواستِ ضمانت خارج کر دی۔
دورانِ سماعت عدالت نے اسد قیصر، اسد عمر، شہر یار آفریدی، فیاض الحسن چوہان، سیف اللّٰہ نیازی اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتیں کنفرم کر دیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے مراد سعید کی درخواستِ ضمانت عدم پیروی کے باعث خارج کی۔
سماعت کے دوران جج نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے کہا کہ آپ تاخیر سے آئے ہیں۔
اسد قیصر نے جواب دیا کہ میں ہائی کورٹ چلا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسد قیصر لاہور میں تھے اور فردوس شمیم نقوی بھی اسلام آباد میں موجود نہیں تھے۔
عدالت نے حکم دیا کہ مقدمے کے تفتیشی افسر کو بلایا جائے۔
جج نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ فردوس شمیم نقوی شاملِ تفتیش ہوئے؟ کیا یہ موقع پر تھے؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ فردوس شمیم کے موبائل کا ڈیٹا لے رہے اور ویڈیو کے لیے رجوع کر رہے ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ آپ کو اس میں کوتاہی نظر نہیں آ رہی؟ پہلی فوٹیج دیکھی ہے جس میں پولیس سے موازنہ ہی نہیں ہو رہا۔
فردوس شمیم نقوی نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی ریلی کے روز میں صدرِ مملکت عارف علوی کے ساتھ تھا، فون ریکارڈ کے مطابق میں کراچی میں تھا۔
وکیل قیصر جدون نے کہا کہ پولیس کسی اور جلسے کی تصویریں لگا کر ملزم بنا رہی ہے۔
جج ظفر اقبال نے شہر یار آفریدی سے کہا کہ آپ بہت تاخیر سے آئے ہیں۔
شہر یار آفریدی نے جواب دیا کہ کوہاٹ سے آ رہا تھا جس کے باعث تاخیر ہوئی، معافی چاہتا ہوں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک ملزمان کی حاضریاں پوری کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ عمران خان لاہور میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکتے۔
عدالت نے مراد سعید اور ملک ظہیر کھوکھر کی حاضری تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج نے مراد سعید کی درخواستِ ضمانت عدم پیروی کے باعث خارج کر دی، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جبکہ اسد قیصر، اسد عمر، شہر یار آفریدی، فیاض الحسن چوہان، سیف اللّٰہ نیازی، صداقت عباسی، فیصل جاوید، علی نواز اعوان، شہزاد وسیم، فردوس شمیم نقوی اور ملک ظہیر کی ضمانتیں کنفرم کر دیں۔
عدالت نے جن پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتیں کنفرم کیں انہیں 10، 10 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔