• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ حالات میں فیٹف کی گرے لسٹ کےحوالے سے پاکستان کاپراعتماد ہونا انتہائی خوش کن امر ہے کہ فیٹف کے آئندہ اجلاس میں، جو 17 سے 21 اکتوبر تک فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہو رہا ہے، اس سے نوید ملے گی کہ گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اسکے تمام مطلوبہ اقدامات کو تسلیم کرلیا گیا ہے،اور اس حوالے سے باضاطہ اعلان 21اکتوبر کو پیرس میں ہونے والے متعلقہ حکام کی ایک پریس کانفرنس میں کیا جائے گا۔ فیٹف کی ٹیم نے 29اگست سے 3ستمبر تک پاکستان کا دورہ کر کے وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر تمام متعلقہ حکام سے ملاقاتیں بھی کی تھیں ۔فیٹف کے گزشتہ اجلاس کے بعدملکی حکام نے کہا تھا کہ پاکستان کے مالیاتی نظام میں 34 ایکشن پوائنٹس میں سے صرف 2 نامکمل ہیں جنہیں جلد مکمل کرلیا جائے گا، منی لانڈرنگ کیخلاف ایکشن پلان کے 7 میں سے 6 آئٹم سے ’غیر مثالی مدت‘ میں نمٹا جاچکا ہے، جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق ایکشن پلان میں موجود 27 میں سے 26 آئٹم مکمل ہوچکے ہیں۔ پاکستان کا مقصد اب جنوری 2023 کے اختتام تک انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف 2021 کے ایکشن پلان کی مکمل تعمیل کرنا ہے۔نائن الیون کے بعد ایف اے ٹی ایف کی خاص توجہ دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کو روکنا ہے،تب سے یہ ادارہ وقتاً فوقتاً ان ملکوں کے ناموں کی ایک فہرست جاری کرتا ہے، جو اس کے خیال میں اسکی سفارشات پر عمل پیرا نہیں ہوتے۔مسئلہ یہ ہے کہ اس فہرست میں نام آنے سے پاکستان کی معاشی ترقی متاثر ، بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات ، کریڈٹ ریٹنگ اور مالی ساکھ،تاثر اورسرمایہ کاروں کو ملک میں لانے کی کوششوں کو زک پہنچنے کا احتمال ہے ۔علاوہ ازیں پاکستان کی طرف آنیوالےسافٹ لون یا جو بھی امداد ہوگی اس کی کڑی چھان بین ہو گی جس کا اس موقع پر پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا۔

تازہ ترین