اسلام آباد کی احتساب عدالت نے وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے آمدن سےزائد اثاثہ جات پر نیب ریفرنس میں وارنٹِ گرفتاری منسوخ کر دیے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ کر دیے اور انہیں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
دورانِ سماعت اسحاق ڈار اپنے وکیل قاضی مصباح کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت سے اسحاق ڈار کے وارنٹِ گرفتاری مستقل طور پر منسوخ کرنے کی استدعا کی۔
اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح نے مزید استدعا کی کہ اسحاق ڈار کی جائیداد ضبطگی کا آرڈر بھی ختم کیا جائے، اسحاق ڈار اب عدالت کے سامنے موجود ہیں۔
جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے خود بھی اسحاق ڈار کے کوئی وارنٹ جاری کیے تھے؟
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے وارنٹ جاری کیے تھے لیکن وہ معطل ہو گئے تھے۔
وکیل قاضی مصباح نے بتایا کہ عدالت نے صرف اسحاق ڈار کی حاضری کے لیے وارنٹس جاری کیے تھے۔
عدالت نے نیب سے سوال کیا کہ اب آپ کا کیا مؤقف ہے، وارنٹس منسوخ کیے جائیں یا نہیں؟
نیب پراسیکیوٹر نے بھی وارنٹس کی منسوخی کی حمایت کر دی اور کہا کہ عدالت کا وارنٹ صرف اسحاق ڈار کی حاضری کے لیے ہی تھا۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار نے ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے بیرونِ ملک جانا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ضمنی ریفرنس بھی آیا ہوا ہے، اس کے تحت دوبارہ فردِ جرم ہونی ہے۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ اس پر ہم دلائل دیں گے، ضمنی ریفرنس نہیں بنتا ہے۔
وکیل نے اسحاق ڈار کی جانب سے جائیداد ضبطگی کے خلاف درخواست دائر کر دی۔
اسحاق ڈار کے حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کر دی گئی۔
عدالت نے اسحاق ڈار کی حاضری سے معافی اور جائیداد قرقی کے خلاف درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے نیب سے 12 اکتوبر تک جواب طلب کر لیا اور کیس کی سماعت آئندہ بدھ 12 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔