• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایوانِ صدر اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار بطور وفاقی وزیر حلف اٹھا رہے ہیں—اسکرین گریب
ایوانِ صدر اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار بطور وفاقی وزیر حلف اٹھا رہے ہیں—اسکرین گریب

ایوانِ صدر اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار نے بطور وفاقی وزیر حلف اٹھا لیا۔

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسحاق ڈار سے حلف لیا، گزشتہ روز انہوں نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اُٹھایا تھا۔

تقریبِ حلف برداری میں وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف اور وفاقی وزراء نے شرکت کی۔

اسحاق ڈار چوتھے وزیرِ خزانہ ہوں گے

مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا دعویٰ لے کر اقتدار میں آنے والی حکومت مہنگائی پر قابو نہ پاسکی، مفتاح اسماعیل سے وزارتِ خزانہ کا قلم دان واپس لے لیا گیا اور منجھے ہوئے سیاستدان اسحاق ڈار کو ایسے وقت میں وزارتِ خزانہ کا قلم دان دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب مہنگائی کی سطح 27 فیصد تک پہنچ چکی ہے، ڈالر کی اڑان قابو سے باہر اور معیشت شدید مشکلات سے دو چار ہے۔

3 بار وفاقی وزیر رہنے والے اسحاق ڈار نے 1 بار وزارتِ تجارت اور 3 بار وزارتِ خزانہ کا قلم دان سنبھالا۔


اسحاق ڈار اپنی سیاسی قیادت کی ہدایت پر بیرونِ ملک سے خود ساختہ جلا وطنی ختم کر کے چوتھی بار وزارتِ خزانہ کا قلم دان سنبھال رہے ہیں۔

انہوں نے ہیلے کالج آف کامرس پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کی، 1974ء میں برطانیہ اور ویلز میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹس کے ممبر رہے۔

اسحاق ڈار نے سیاسی زندگی کا آغاز 1980ء میں کیا، 1993ء سے 1997ء تک 2 بار رکنِ قومی اسمبلی رہے، مسلم لیگ ن کے پہلے دورِ اقتدار 1992ء میں چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ رہے، 1997ء میں پہلی بار وفاقی وزیر بنے اور وزارتِ تجارت کا قلم دان سنبھالا۔

انہوں نے پہلی بار وزارتِ خزانہ کا چارج 1998ء میں سنبھالا، یہ وہ وقت تھا جب ایٹمی دھماکوں کے باعث پاکستان کو معاشی پابندیوں کا سامنا تھا۔

یوسف رضا گیلانی کی وزارتِ عظمیٰ کے دور میں اسحاق ڈار 2008ء میں مختصر عرصے کے لیے وزیرِ خزانہ رہے۔

اسحاق ڈار 2003ء میں سینیٹر منتخب ہوئے، 2 بار ایوانِ بالا میں پارلیمانی لیڈر بھی رہے، انہوں نے 2013ء میں اس وقت وزیرِ خزانہ کا قلم دان سنبھالا جب روپیہ غیر مستحکم ہو رہا تھا اور ملکی معیشت گراوٹ کا شکار تھی۔

اسحاق ڈارکی کوششیں رنگ لائیں اور ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح بڑھ گئی، روپے کی قدر میں بھی بہتری آئی، افراطِ زر کی شرح بھی کم رہی۔

پاکستان اکنامک سروے کی رپورٹ کے مطابق 2017ء اور 2018ء میں پاکستانی معیشت کا حجم 313 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا تھا۔

اسحاق ڈار آئی ایم ایف سمیت مالیاتی اداروں سے سخت مذاکرات کرنے اور سخت معاشی فیصلے لینے کے حوالے سے ماہر جانے جاتے ہیں۔

ستمبر 2017ء میں عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ایک کیس میں اسحاق ڈار پر فردِ جرم عائد کی تھی جس کے چند روز بعد وہ برطانیہ چلے گئے تھے، اب 5 سال خود ساختہ جلا وطنی ختم کرنے کے بعد وہ وطن لوٹ آئے ہیں۔

انہوں نے ایسے وقت میں ایک بار پھر وزارتِ خزانہ کو سنبھالا ہے جب ملک میں مہنگائی عروج پر ہے، امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ مسلسل گراوٹ کا شکار ہے، زرِ مبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں اور سیلاب کے باعث معاشی حالات شدید ترین مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید