بیرونِ ملک سے رقوم کی غیر قانونی منتقلی کے مقدمے میں کراچی میں پی ٹی آئی کے عہدے دار طارق شفیع کے گھر پر چھاپہ مارنے والی ایف آئی اے کی ٹیم کارروائی مکمل ہونے کے بعد واپس روانہ ہو گئی۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے لیے بیرونِ ملک سے غیر قانونی طور پر رقوم پاکستان منتقل کرنے کے مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی عہدے دار اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے فرنٹ مین طارق شفیع کی گرفتاری کے لیے کوششیں کرنے والی ایف آئی اے کی ٹیم نے جمعے کی (آج) صبح سرچ وارنٹ کے ساتھ ان کے گھر کی تلاشی لی۔
چھاپہ مارنے والی ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کی ٹیم گزشتہ روز سے ہی مسلسل ان کی رہائش گاہ کے باہر موجود تھی۔
ایف آئی اے کی ٹیم جمعرات کی دوپہر کے ڈی اے اسکیم ون میں طارق شفیع کی رہائش گاہ پہنچی تھی۔
ایف آئی اے کی ٹیم کو اہلِ خانہ نے طارق شفیع کی رہائش گاہ پر عدم موجودگی کا بتایا، جبکہ ایف آئی اے حکام کو شبہ تھا کہ وہ گھر میں ہی موجود تھے۔
ایف آئی اے کا اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں 5 اکتوبر کو درج ایف آئی آر نمبر 14/2022 میں نامزد مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
مقدمے میں سید عارف مسعود نقوی اور محمد رفیع لاکھانی بھی نامزد ملزم ہیں جبکہ رقوم کی غیر قانونی منتقلی میں شامل ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کی ٹیم کی جانب سے عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد گھر کی تلاشی لی گئی تاہم طارق شفیع گھر میں موجود نہیں تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق امن فاؤنڈیشن کےنام سے بیرونِ ملک سے ملنے والی لگ بھگ 9 ارب روپے کی امدادی رقم ملزمان نے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کر کے خورد برد کی یا خیراتی مقصد کے لیے حاصل کی گئی رقم دیگر مقاصد کے لیے استعمال کی۔
یہ امدادی رقم بیرونِ ملک سے طارق شفیع کے کراچی میں واقع بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی گئی جو بعد میں پی ٹی آئی کے اسلام آباد کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔
عارف نقوی کی گرفتاری کے بعد سیشن جج نے ایف آئی اے کو تفتیش کی اجازت دی تھی۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق اس غیر معمولی خوردبرد کی کڑیاں سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے جڑی نظر آتی ہیں۔