• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان پچھلے چار سال سے مسلسل جن سیاسی اور اقتصادی بحرانوں کا شکار ہے اس سے پاکستانی عوام مضطرب اور موجودہ صورت حال میں بہتری کے شدت سے خواہاں ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت کے پچھلے ساڑھے تین سالہ دور میں ان کی ناقص معاشی پالیسی کے نتیجہ میں عام آدمی کی زندگی مہنگائی، بےروزگاری اور اقتصادی حالات نے مشکل تر بنا دی ، اس حکومت نے کئی عالمی معاہدوں کی پاسداری نہیں کی جس کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پربند گلی میں داخل ہوگیا ،اس کے برے اثرات کا عوام کو سامنا کرنا پڑا۔ رواں سال کے آغاز سے ہی پاکستان شدید نوعیت کے اقتصادی بحران کا شکار ہے، عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد موجودہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کو مالی طور پر جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس سے نکلنے کے لئے حکومت کو اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لانا ہوگی، اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا بحران ہے یا سیاست کا؟ اس قسم کے کئی سوالات ہیں جو ہر ذہن میں گردش کررہے ہیں،قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے پاکستان میں اس وقت مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ عوام کی زندگی مشکل ہو چکی ہے، پیٹرولیم مصنوعات میں استحکام لائے بغیر عوام کو ریلیف ملنا محال ہے،بدقسمتی سے پچھلے75برسوں میں ہم نے کبھی خود انحصاری پر توجہ نہیں دی، غیر ملکی قرضوں پر بے پناہ انحصار نے ہمیں ان حالات سے دوچار کیا،ہماری معاشی پالیسی اور خارجہ پالیسی میں کبھی اس جانب توجہ نہیں دی گئی کہ ہم اپنے پائوں پر کھڑے ہوسکیں، ہمارے بعد آزاد ہونے والے ممالک اس وقت مستحکم ہوچکے ہیں جب کہ پاکستان میں زیادہ تر ایک ایسا طبقہ ہی اقتدار میں رہا ہے، جسے حقیقی معنوں میں عوام کی خدمت، سماجی بہتری ، سیاسی و اقتصادی محاذوں پر ملک کو بہت مضبوط بنانے میں کبھی کوئی دلچسپی نہیں رہی۔ اس وقت پاکستان جس صورت حال سے گزر رہا ہے اس میں غیر ملکی قرضوں کا بوجھ ہمارے لئے سب سے اہم ہے جس سے نجات حاصل کرنے کیلئے ہمیں دیرپا حکمت عملی بنانا ہوگی۔ کھانے کا نمک دوسرے ملکوں کو فروخت کر کے ہم اپنی مالی پوزیشن مضبوط کر سکتے ہیں۔ اسی طرح قرضوں سے نجات کے لئے ایک فنڈ قائم کیا جائے جس کی باقاعدہ ایک ویب سائٹ بنائی جائے جس میں ہر لمحے آنے والے فنڈز سے ایک عام پاکستانی بھی آگاہ رہ سکے اس میں ملکی اور غیر ملکی کرنسی میں آنے والے فنڈز کی مکمل تفصیلات ہونی چاہئیں، اس فنڈ کی نگرانی کے لئےایمانداراور اچھی ساکھ کی حامل شخصیت کو سربراہ بنایاجائے،تاکہ تمام پاکستانیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوسکے۔ اس وقت ہماری بدنصیبی یہ ہےکہ قوم کو تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے حکمرانوں پر بھروسا نہیں، وہ ملک کیلئے کچھ کرنے سے قبل حکمرانوں کے بارے میں سوچ کر خاموش ہوجاتے ہیں، اس وقت جبکہ مسلم لیگ نے اسحق ڈار کو نیا وزیر خزانہ بنایا ہے ان کے آتے ہی ملک میں ڈالرکی اڑان میں کمی اور پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے۔ پاکستان میں پچھلے دنوں آنے والے تاریخ کے بدترین سیلاب سے 30 ارب ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے، جس سے ہماری معاشی پوزیشن کو بھی بڑا دھچکالگا ہے،کئی ملکوں نے امداد ضرور کی ہے مگر سیلاب متاثرین کی بحالی اور آباد کاری کے لئے ایک خطیر رقم درکا ر ہے، اس لئےپاکستان کو آئی ایم ایف، ورلڈبینک اور ایشیائی بینک کے علاوہ دوست ملکوں سے بھی اپیل کرنا چاہئے کہ وہ ہمیں دئیے گئے قرضوں کو معاف کرکے انہیں امدادی فنڈ میں تبدیل کردیں، اس سے پاکستان کو معاشی بحران سے باہر آنے میں مدد ملے گی۔یہ بات کس قدر افسوس ناک ہے کہ ایک جانب ملک میں سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے دوسری طرف پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان پاکستان کو ملنے والی امداد کو روکنے کیلئے کام کررہے ہیں جو کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں۔ انہیں حکومت کی جانب سے بات چیت کی پیش کش کی جارہی ہے خود سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کیلئے ڈائیلاگ پر زور دیا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات سے ہی ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ عمران خان نےاپنے دور حکومت میں وہ صرف اپوزیشن پر الزام تراشی کے علاوہ کچھ نہ کرسکے۔وزیر اعظم شہباز شریف کو ملک کو بحران سے باہر لانے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہئے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کریں اور ان کی مشاورت سے مستقبل کی حکمت عملی تیار کریں۔ اس وقت کراچی سمیت ملک کے کئی علاقوں میں امن اومان کی صورت حال میں اچانک خرابی غیر ملکی سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ کراچی میں طویل عرصے بعد امن قائم ہوا مگر اس وقت لوٹ مار ، قتل کی وارداتوں میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے، سیکورٹی اداروں کو اس جانب خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کراچی میں سندھ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے شہر کا بنیادی ڈھانچہ بھی تباہی کا شکار ہے۔ حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے سندھ میں سخت اقدامات کئے جائیں۔

تازہ ترین