• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منی لانڈرنگ کیس، وزیرِ اعظم شہبازشریف عدالت میں پیش

فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیرِ اعظم شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں عدالت میں پیش ہو گئے۔ 

لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہو رہی ہے۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی حاضری معافی کے لیے میڈیکل لگایا ہے۔

بریت کی درخواست پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے چالان میں 9 ارب روپے کا الزام ختم کر دیا ہے، بتایا گیا 9 ارب کے ان 5 اکاؤنٹس کا تعلق سلمان شہباز یا شریف گروپ سے نہیں ہے، ان 5 اکاؤنٹس کا تعلق مشتاق چینی سے ہے۔

امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ مشتاق چینی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، ایف آئی آر میں پیش کک بیکس اور رشوت کی کہانی چالان میں نہیں ہے، رشوت اور کک بیکس صرف الف لیلیٰ کی کہانیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ نے ابھی مونس الہٰی کیس کا بھی فیصلہ کیا ہے، مونس الہٰی کیس اور اس کیس میں بہت مماثلت ہے، ان کے کیس کا فیصلہ بھی بطور ریفرنس سماعت ختم ہونے سے پہلے پیش کروں گا۔

اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج نے شہباز شریف کے وکیل سے سوال کیا کہ دونوں کیسوں میں کیا مماثلت ہے؟

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اس کیس میں بھی کم آمدنی والے افراد کے ذریعے پیسے ٹرانسفر کا الزام تھا، مونس الہٰی والے کیس میں بھی کم آمدنی والے افراد پر اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کا الزام تھا۔

دوران سماعت جج نے استفسار کیا کہ کیا کیس کے ملزم مقصود سے بھی انکوائری ہوئی تھی۔

وکیل نے کہا کہ مقصود اب فوت ہو چکا ہے، ریکارڈ کےمطابق اس سے ایف آئی اے نے انکوائری نہیں کی۔

جج  نے پھر استفسار کیا کہ محمد مقصود کا کیا اتنا اسٹیٹس تھا کہ وہ اتنا پیسہ رکھ سکتا؟

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ محمد مقصود ٹیکس دیتا تھا اور اس کا آڈٹ بھی ہوتا تھا، وہ اب یہاں نہیں ہے، اس لیے اب کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کیس میں محمد مقصود کا حصہ بھی استغاثہ کا کیس ثابت نہیں کرتا، کیس کا یہ حصہ الف لیلیٰ کی کہانی ہے۔

 وکیل امجد پرویز کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کہہ چکی شہادت نہ ہو تو ٹرائل کورٹ ملزم کو بری کر سکتی ہے، یہ اکاؤنٹ شہباز شریف اور حمزہ کے ہیں، اس کی کوئی شہادت موجود نہیں، دونوں باپ بیٹے کا فائدہ حاصل کرنے کی بھی شہادت نہیں، بے نامی اکاؤنٹ کھولنا جرم ہے تو یہ ایف آئی اے نہیں، ایف بی آر کے قانون کے دائرہ اختیار میں ہے، بے نامی اکاؤنٹ کھولنا منی لانڈرنگ نہیں ہے۔

جج نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کیا شہادت ہے۔

ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ہماری شہادت اسلم اور گلزار کے بیانات ہیں۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ایف آئی اے نے بینکرز کے بیانات کو بھی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا تھا جو ہمارے حق میں تھے۔

ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ اسے نیک نیتی کہہ سکتے ہیں کیونکہ جس کا تعلق نہیں تھا اس کو کیس کا حصہ نہیں بنایا۔

جج نے استفسار کیا کہ کیا کسی گواہ نے شہباز شریف کا نام لیا۔

ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ کسی نے شہباز شریف کا نام نہیں لیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف روسٹرم پر آگئے

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ بطور وزیرِ اعلیٰ 3 ادوار میں نے تنخواہ، اپنا ٹی اے، ڈی اے چھوڑا، یہ رقم 8 دس کروڑ بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بطورِ وزیر اعظم بھی تنخواہ نہیں لے رہا، بیرون ملک سفر کے اخراجات میں خود برداشت کرتا تھا، ایک طرف کروڑوں روپے چھوڑ رہا ہوں تو کیا 25 لاکھ روپے کی منہ ماری کروں گا۔

قومی خبریں سے مزید