چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عاشق رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہونے کے لیے کوئی ڈگری نہیں چاہیے۔
اسلام آباد میں بین الاقوامی سیرت کانفرنسﷺ سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ بچوں کو اسکولوں میں سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم پڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ خدا اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو خود بدلنے کی کوشش نہیں کرتی، اپنے بچوں کو بتاتا ہوں کہ میری زندگی سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے کیسے بدلی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ میں نے سیاست شروع کی تو لوگ کہتے تھے سیاست بری چیز ہے، آپ کو ذلیل کردے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ خوف ہوتا تھا کہ لوگ مذاق اڑائیں گے، لوگوں کے سامنے تقریر نہیں کرسکتا تھا، جیسے جیسے سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم پڑھتا گیا، خوف کے بت ٹوٹتے گئے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ آہستہ آہستہ میرا خوف کا بت ٹوٹتا گیا، پہلا خوف ٹوٹا کہ میں ذلیل ہوجاؤں گا، مجھ پر ذاتی حملے ہوئے، فیملی کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اللّٰہ نے عزت و ذلت اپنے ہاتھ میں رکھی ہوئی ہے، مجھے 6 مہینے میں جتنی عزت اللّٰہ نے دی، زندگی میں اتنی عزت نہیں ملی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سیاست میں آیا تو میں نے موت کے خوف پر قابو پایا، جو لوگ ایمان لے آئیں، اللّٰہ ان کے خوف دور کر دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خوف انسان کو بڑے کاموں سے روکتا ہے، یہ خوف ذہن سے نکال دیں، آزاد ذہن نئی ایجادات اور بڑے کام کرتے ہیں جبکہ غلام ذہن کوئی چیز بھی ایجاد نہیں کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ’میں‘ کا بت، بہت بڑا بت ہے، انسان اپنی ذات سے نہیں نکلتا، جو انسان اپنے لیے زندگی گزارتا ہے، وہ چھوٹا انسان بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ رزق کھو جانے کے ڈر سے غلط کام کرتے ہیں، ملک میں طاقت ور بچ رہے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں رولز آف لاء نہیں دیکھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جو امیر ممالک ہیں وہاں قانون کی حکمرانی ہے، معاشرے میں عدل و انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدینہ میں پہلے عدل و انصاف آیا اور پھر خوشحالی آئی، برطانیہ میں شہزادے کا ٹریفک اہلکار نے چالان کردیا، برطانوی وزیراعظم کو کورونا قانون پر عمل نہ کرنے پر نکال دیا گیا۔