• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی بجٹ فلاحی یا ترقیاتی نہیں انتظامی ہے،سراج الحق

Debate On Budget In Senate
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مردم شماری کے بغیر منصوبہ بندی بے بنیاد ہے، یہ بجٹ نہ فلاحی ہےنہ ترقیاتی بلکہ انتظامی بجٹ ہے‘ موجودہ حکومت این ایف سی دینے میں ناکام ہوگئی ہے۔

منگل کو سینیٹ میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی ایڈوائس پر بجٹ تیار کیا گیا ہے۔ 42 فیصد قرضوں پر سود کی مد میں دیا جاتا ہے، قرضوں کی ادائیگی کے لئے مزید قرضے لئے جار ہے ہیں، بجٹ میں کسان یا زرعی پیکیج سے خوشی ہوئی تھی لیکن ملک کی 65 فیصد اراضی پر پانچ فیصد جاگیردار قابض ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیمی شعبے میں ہم بہت پیچھے ہیں۔ ایک ہزار 38 افراد کے لئے ا یک ڈاکٹر ہے جبکہ ہر پانچواں شخص بیمار ہے۔ دیہات سے شہروں کو منتقلی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ دیہاتی آبادی کو دیہات میں ہی خوشحال رکھنے کی کوشش کی جائے تاکہ شہروں کی طرف منتقلی نہ ہو۔ دیہات میں سہولیات کو بہتر کیا جائے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ 15 سے 19 سال کی عمر کے دو کروڑ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔ اس وقت 36 لاکھ سے زائد نوجوان بیروزگار ہیں۔ صرف آٹھ لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ باقی جو ٹیکس دینے کے قابل ہیں ان سے ٹیکس کس طرح وصول کرنا ہے اس بارے میں بجٹ خاموش ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز کے لئے سو ارب کم ہیں اس میں اضافہ کیا جائے۔ جنگلات‘ چھوٹے ڈیموں کے لئے بجٹ میں رقم نہیں رکھی گئی۔ 35 فیصد لوگ پینے کے پانی سے محروم ہیں۔ بجٹ کی تیاری میں مشاورت نہیں کی گئی۔
تازہ ترین