• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
(گزشتہ سے پیوستہ)
66 ۔ہر سطح کے Solar Panels اور ان کے حصوں پر 30 جون 2016 ء تک کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ دی گئی ہے ۔ تجویز کیا جاتا ہے کہ یہ چھوٹ 30 جون 2017 تک بڑھا دی جائے۔
تھرکول کیلئے ڈمپر ٹرکوں پر ٹیکس چھوٹ
67 ۔تھرکول کیلئے ڈمپر ٹرکوں کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے۔
Financial Sector
جناب ا سپیکر
68 ہمارے Financial Sector نے حالیہ سالوں میں قابل قدر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ رواں مالی سال میں مارچ تک اس سیکٹر کے 14300 Assets ارب روپے تھے جو ایک سال پہلے 12100 ارب روپے تھے ۔ اس سیکٹر کا (CAR) Capital Adequacy Ratio 16.3 فیصد تھا جبکہ اس کی قانونی ضرورت صرف 10.25 فیصد تھی جو اس سیکٹر کی مضبوط Capital Base کا مظہر ہے۔ فنانشل سیکٹر کو مزید مضبوط بنانے کیلئے مزید اقدامات کئے جارہے ہیں جو یہ ہیں۔
٭Bill (Secured Transaction) Financial Institutions 2016 جس کے ذریعےMoveable Assets پر قرضوں کے حوالے سے Charge پیدا کیا جاسکے گا۔
٭Deposit Protection Bill 2016 جس کے ذریعے چھوٹے کھاتہ داروں کے مفادات کو تحفظ حاصل ہوگا۔
وزیراعظم ہیلتھ انشورنس اسکیم
69۔ وفاقی وزارت صحت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر وزیراعظم ہیلتھ انشورنس سکیم کا آغاز کیا ہے۔ اس کا مقصد غریب طبقے کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اس سکیم کے تحت متعدد موذی امراض کے علاج اور ہسپتال داخل ہونے کیلئے بیمہ کی سہولت مہیا کی جائے گی۔ 2015-18 ء کے دوران اس سکیم کے تحت 9 ارب روپے پریمیم ادا کیا جائے گا۔ ابتدا میں یہ سکیم 23 اضلاع میں شروع کی جارہی ہے۔ آہستہ آہستہ اس کا دائرہ کار معاشرے کے غریب ترین طبقے تک پھیلایا جائے گا۔ آئندہ مالی سال میں اسکیم میں شریک ہسپتالوں کی طبی سہولتیں بہتر بنانے کیلئے نرم شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ ان قرضوں کی مدد سے شریک ہسپتال صحت کی سہولیات بشمول ماں اور بچے کیلئے طبی سہولیات کو بہتر بنانے پر توجہ دے سکیں گے۔ قرضہ رعایتی نرخوں پر دستیاب ہوں گے جس کیلئے مارک اپ پر Subsidy دی جائے گی اور قرضہ کے رسک میں شراکت کی جائے گی۔
وزیراعظم کی خصوصی اسکیمیں
70 ۔سال 2013-14ء کے بجٹ میں وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہدایت پر نوجوانوں کیلئے مندرجہ ذیل خصوصی اسکیموں کا اجراء کیا گیا ۔
٭نوجوانوں کیلئے وزیراعظم کی قرضہ اسکیم
٭PM Interest Free Loans Scheme
٭PM Scheme for Provision of Laptops To Talented Students
٭PM Fee Reimbursement Scheme for less Develoed Areeas
٭PM Youth Training Program
٭PM Youth Skills Development Scheme
71 ۔بیشتر سکیمیں مکمل طور پر شروع کی جاچکی ہیں اور ان کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔ رواں مالی سال میں ان سکیموں پر 19 ارب روپے کے اخراجات ہوئے۔ آئندہ مالی سال ان کیلئے 20 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ساری سکیمیں جاری ہو جائیں گے۔
Gender Responsive Budgeting
72 ۔حکومت عورتوں کی سماجی ومعاشی بہتری کے لئے پالیساں اور اقدامات مرتب اور عملدرآمد کرنے میں مصروف عمل ہے۔ اس ضمن میں بجٹ مختص کرنا ایک اہم عمل ہے ہم نے اس سلسلے میں ایک اصلاحاتی عمل شروع کیا ہے۔ وفاقی سطح پر Gender Responsive Budgeting Tools (GRB) کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس عمل میں ہم صوبائی حکومتوں کو شامل ہونے کی دعوت دے رہے ہیں جو 18 ویں ترمیم کے بعد ان شعبوں کی ذمہ دار ہیں جہاں خواتین کو زیادہ مواقع حاصل ہیں۔ مثلاً تعلیم اور صحت
بجٹ تخمینہ جات
73 ۔اب میں آئندہ مالی سال کے محاصل اور اخراجات کے تخمینہ جات کی طرف آتا ہوں۔
74۔مالی سال 2016-17 کیلئے وفاقی حکومت کے مجموعی مالی محصولات کا تخمینہ4915.5
ارب روپے لگایا گیا ہے جوکہ 2015-16 کے 4,332.5 ارب روپے کے مقابلے میں 13.5 فیصد زیادہ ہے۔ ہم نے ٹیکس وصولی کیلئے ایک بڑا ہدف رکھا ہے کیونکہ معاشی ترقی کیلئے ضروری سمجھے جانے والے ترقیاتی اخراجات میں اضافہ زیادہ ٹیکس وصولی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
75۔ صوبائی حکومتوں کا ان ٹیکسوں میں حصہ اضافے کے ساتھ 2,136 ارب روپے ہے جو گزشتہ سال کے نظرثانی شدہ 1,852 ارب روپے کے مقابلے میں 15.3 فیصد رہا ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت کے پاس باقی ماندہ وسائل 2,780 ارب روپے رہ جائیں گے جو گزشتہ سال کے 2,481 ارب روپے سے 12.1 فیصد زیادہ ہے۔ وفاقی حکومت کو اس بات کا ادراک ہے کہ نئے انتظامات کے تحت صوبائی حکومتوں کی سماجی شعبے میں Service Delivery کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ لہذا ہم صوبائی حکومتوں کو پاکستان کے لوگوں کے لیے سماجی خدمت اور امن عامہ کی ذمہ داری بہتر طور پر ادا کرنے کے قابل بنانے کے لیے صوبوں کو دی جانی والی رقوم میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں۔
76۔ بجٹ میں مالی سال 2016-17ء کے کل اخراجات 4,395 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کہ 2015-16 کے 4,096 Revised Esitmates ارب روپے سے صرف 7.3 فیصد زیادہ ہیں۔ محصولات میں بتدریج اضافے اور اخراجات میں کمی سے ہماری معیشت مستحکم ہوئی ہے۔
77۔ 2015-16ء کے 3,400 ارب روپے کے مقابلے میں 2016-17 کے جاری اخراجات کا تخمینہ 3,282 ارب روپے ہے جوکہ Nominal Terms میں اخراجات کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم دفاعی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم نے افواج پاکستان کے دفاعی بجٹ کے لیے 2015-16 کے 776 ارب روپے کے مقابلے میں 2016-17 میں 860 ارب مختص کیے ہیں جوکہ 11 فیصد کا اضافہ ہے۔ ایک ترقی پذیر معیشت کی سرمایہ کاری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ترقیاتی بجٹ کے لیے مناسب رقوم رکھی گئی ہیں۔ 2015-16 کے نظرثانی شدہ 661 ارب روپے کے مقابلے میں 2016-17 میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے 800 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ جوکہ 21 فیصد کا اضافہ ہے۔ اس میں سیکورٹی بڑھانے کے لیے خصوصی ترقیاتی پروگرام اور TDPs کی واپسی اور بحالی کے لیے بھی رقوم رکھی گئی ہیں۔
(جاری ہے)
تازہ ترین