• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب: شادی کے پہلے ہی سال میں طلاق ہونے کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ

سعودی عرب میں شادی کے فوراً بعد طلاق لینے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، سعودی عرب میں ہر 9 منٹ میں 1 طلاق کا واقعہ رپورٹ ہوتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا ’گلف نیوز‘ کی ایک رپورٹ میں سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے طلاق کی شرح سے متعلق جاری کیے گئے اعداد و شمار پر بات کی گئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال سعودی عرب میں ہونے والی کُل شادیوں میں سے 12.6 فیصد کا انجام طلاق پر ہوا جبکہ ان میں سے 65 فیصد سے زائد طلاقیں شادی کے پہلے سال کے اندر ہی واقع ہوئیں۔

وزارتِ انصاف اور جنرل اتھارٹی فار اسٹیٹسٹکس کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق 2025ء کے دوران ملک بھر میں تقریباً 57 ہزار 595 طلاقوں کا اندراج کیا گیا ہے، یعنی کہ یومیہ اوسطاً 157 طلاقیں ہوئیں جو ہر 9 منٹ کے بعد ایک طلاق کے برابر ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق الباحہ سب سے زیادہ طلاق کی شرح کے ساتھ سرِفہرست شہر ہے جہاں 36 فیصد شادیوں کا اختتام طلاق پر ہوا۔

دوسری جانب ریاض میں یہ شرح 21.7 فیصد جبکہ حائل میں 19.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

قلیل المدتی شادیوں کے پیچھے چھپی وجوہات کیا ہیں؟

29 سالہ فہد العتیبی کی شادی صرف 45 دن بعد ختم ہوگئی۔ 

ان کا کہنا ہے کہ شادی کے ایک ہفتے بعد ہی اختلافات شروع ہو گئے تھے، ہم نے جَلد ہی محسوس کیا کہ ہم ایک دوسرے کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

25 سالہ ریم القحطانی نے بتایا کہ انہوں نے پسند کی شادی کی تھی لیکن جَلد ہی یہ خواب ٹوٹ گیا۔

ریم القحطانی کا کہنا ہے کہ مجھے لگا تھا کہ محبت سب کچھ ٹھیک کر دے گی مگر میرے شوہر میں بنیادی بات چیت اور ذمہ داری کا احساس ہی نہیں تھا۔

اسی طرح 32 سالہ احمد الریثی کا یورپ میں ہنی مون ایک ناکام تجربہ ثابت ہوا اور واپسی پر ہی رشتہ ختم ہوگیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ میری اہلیہ ایک کامل اور عادتاً پرفیکٹ شوہر چاہتی تھی، قلیل شادی کے دوران مجھے کبھی ذہنی سکون حاصل نہیں ہو سکا۔

شادی کا جلد خاتمہ، ماہرین کی رائے کیا ہے؟

سماجی امور کے ماہر احمد النجار کے مطابق ان تشویشناک اعداد و شمار کی وجہ شادی شدہ زندگی کے حقیقی تقاضوں کی ناقص سمجھ بوجھ اور جذباتی ناپختگی ہے۔

انہوں نے شادی کے کچھ عرصے بعد ہی طلاق ہو جانے کی بڑی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ مہنگی اور غیر ضروری شادی کی تقریبات، جذبات میں آ کر یا جلد بازی میں جیون ساتھی کا انتخاب، خاندان کی غیر ضروری مداخلت اور منگنی یا رشتہ طے ہونے کے دوران مصنوعی رویے ہیں جو شادی کو دیرپا چلنے نہیں دیتے۔

احمد النجار کا کہنا ہے کہ شادی صرف خوشی کی تقریب یا ہنی مون نہیں ہے بلکہ ایک طویل مدتی زندگی کا منصوبہ ہے جس میں پختگی، گفتگو اور حقیقت پسندانہ توقعات کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ سب کچھ آج کی بہت سی شادیوں میں موجود نہیں ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید