فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں تقریباً 52 ماہ شامل رہنے کے بعدپاکستان کا نام اس فہرست سے نکال دیا گیا۔
فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کیلئے غیر ملکی فنڈنگ کا حصول آسان ہو جائے گا۔
پاکستان ایف اے ٹی ایف کی مانیٹرنگ میں رہے گا، پاکستان کو اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ قانون پر مزید عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے صدر ٹی راجہ کمار کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے، پاکستان 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ پر تھا، پاکستان اور نکارا گوا کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔
ٹی راجہ کمار نے کہا کہ پاکستان کی فیٹف مانیٹرنگ جاری رہے گی، پاکستان نے تمام 34 مطالبات پورے کردیے ہیں، ہم پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر نکلنے میں خوش آمدید کرتے ہیں۔
صدر فیٹف ٹی راجہ کمار نے کہا کہ فیٹف نے پاکستان کا دورہ کیا اور تمام اصلاحات کا جائزہ کیا۔
صدر ٹی راجہ کمار نے کہا کہ میانمار کو گرے سے بلیک لسٹ میں شامل کیا جا رہا ہے، پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کے نظام میں بہتری لائی ہے، پاکستان نے 34 نکات پر عمل درآمد کیا ہے۔
وزیراعظم کا اظہار تشکر
وزیراعظم شہباز شریف نے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ اللّٰہ کا شکر ہے پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نجات ملی۔
شہباز شریف نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور وقار کی بحالی قوم کو مبارک ہو، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ ہماری عظیم قربانیوں کا اعتراف ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔
صدر عارف علوی فیٹف کی گرے لسٹ سےنکلنے پر پاکستانی عوام کو مبارکباد پیش کی۔
صدر کا ایک بیان کہنا تھا کہ اس کا سہرا اُن تمام لوگوں کوجاتاہے جنہوں نے اس پر انتھک محنت کی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی قوم کو مبارکبا دی ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو باضابطہ طور پر فیٹف کی گرے لسٹ سے ہٹادیا گیا ہے۔ پاکستان زندہ باد
پاکستان کا نام 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور 27 نکات پر عمل درآمد کیلئے ایکش پلان دیا گیا تھا، بعد ازاں پاکستان کو مزید 7 اور پھر 6 نکات پر عمل درآمد کرنے کا کہا گیا تھا، ان نکات پر عمل درآمد کاجائزہ لینے کیلئے ایف اے ٹی ایف کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔
پیرس میں ورکنگ گروپ اور پلینری اجلاسوں میں عالمی نیٹ ورک کے 206 ارکان اور مبصر تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے مندوبین بشمول عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک، انٹرپول اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس نے شرکت کی۔
2 روزہ بحث کے اختتام پر پلینری اجلاس میں طے کیے جانے والے فیصلوں کا اعلان کیا گیا۔