• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابقہ حکومت نے آرمی چیف کو غیرمعینہ مدت تک توسیع کا کہا تھا، ڈی جی آئی ایس پی آر

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ مارچ 2021 کے بعد کسی الیکشن میں فوج یا آئی ایس آئی کی مداخلت کا ثبوت ہے تو لائیں۔

راولپنڈی میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ناکام بنانےکے لیے سابقہ حکومت نے آرمی چیف کو غیرمعینہ مدت تک توسیع کا کہا تھا۔

لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے 11 مارچ کو کامرہ میں سابق وزیرِ اعظم سے خود سائفر کا تذکرہ کیا تھا، سائفر کے ذکر پر سابق وزیرِ اعظم نے آرمی چیف سے کہا تھا یہ کوئی بڑی بات نہیں، 27 مارچ کو جلسے میں کاغذ کا ٹکڑا لہرانا ہمارے لیے حیران کن تھا۔

انہوں نے کہا کہ سائفر پر ڈرامائی انداز میں ایسا بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی جس کا حقیقت سے واسطہ نہیں، سائفر سے متعلق کئی حقائق منظر عام پر آنے سے من گھڑت اور کھوکھلی کہانی بےنقاب ہوئی۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفیر کی رائے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، اکتیس مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ اسی سلسلے کی کڑی تھی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کو بریف کیا گیا کہ یہ سائفر پاکستانی سفیر کے اندازے پر مبنی ہے، سائفر پر سفیر کے لائحہ عمل کی سفارش کو قومی سلامتی کمیٹی نے دفتر خارجہ کے لیے تجویز کیا، آئی ایس آئی کو سائفر سے متعلق کسی سازش کے شواہد نہیں ملے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے یہ بھی کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے قومی سلامتی کمیٹی کو واضح اور پروفیشنل انداز میں بتا دیا کہ سائفر میں حکومت مخالف سازش کے شواہد نہیں ملے۔

اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ ہم پر مفروضوں اور عجیب و غریب باتیں کر کے انگلیاں اٹھ رہی تھیں، جن کا نام بھی اس معاملے میں آرہا ہے انہیں شامل تفتیش ضرور کرنا چاہیے۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کا کہنا ہے کہ ادارے پر غیر ضروری طور پر انگلیاں اٹھنا شروع ہوگئیں، ہم نے خود کو انکوائری سے الگ کیا تا کہ کوئی ہم پر بات نہ کر سکے، غیر سیاسی رہنا کسی فرد کا نہیں ادارے کا فیصلہ ہے، ارشد شریف کے معاملے کی تفتیش کو مکمل غیرجانبدار ہونا چاہیے۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی خطرات یا عدم تحفظ سے خطرہ نہیں ہے، پاکستان کا دفاع اس لیے مضبوط ہے کہ اس کی ذمے داری 22 کروڑ عوام نے لی ہے۔

قومی خبریں سے مزید