تحریر: عالیہ کاشف عظیمی
ماڈل: رابی شاہ
ملبوسات: شاہ پوش
آرایش: دیوا بیوٹی سیلون
عکّاسی: عرفان نجمی
لے آؤٹ: نوید رشید
صابر دت کی ایک غزل ہے؎ ’’پھول بکھراتی ہر اِک موجِ ہوا آتی ہے…آپ آتے ہیں کہ گلشن میں صبا آتی ہے…آپ کے رُخ سے برستا ہے، سحر کا جوبن…آپ کی زلف کے سائے میں گھٹا آتی ہے…آپ کے ہاتھ جو چُھو جائیں کسی ڈالی سے…گُل ہی کیا خار سے بھی بوئے حنا آتی ہے… آپ لہرا کے نہ یوں دودھیا آنچل کو چلیں…مُسکراتے ہوئے پھولوں کو حیا آتی ہے…آپ کو کیوں نہ تراشا گیا میرے دِل سے…سنگِ مرمر سے ہمیشہ یہ صدا آتی ہے‘‘ان دِنوں موسم بھی کچھ عاشقانہ سا ہے۔ کہنے کو تو ’’خزاں رُت‘‘ ہے، لیکن ماحول میں گھلی ہلکی ہلکی خُنکی مزاجوں پر خوش گوار اثرات مرتّب کررہی ہے۔ تب ہی تو بناؤ سنگھار میں بھی لُطف آرہا ہے اور اِسی لیے ہم نے اپنی بزم کِھلے کِھلے، نکھرےاُجلے پہناووں سے کچھ یوں مرصّع کی ہے کہ موسم اور پہناوے ایک دوسرے سے خُوب میل کھاتے معلوم ہورہے ہیں۔
ذرا دیکھیے، سُرخ رنگ را سِلک کی تھریڈ اور ستارہ ورک سے آراستہ کلیوں والی گھیر دارفراک کیسی پیاری لگ رہی ہے، جب کہ کنٹراسٹ میں سیاہ رنگ کام دار دوپٹے نے لباس کی شان کچھ اور بڑھادی ہے۔ اِسی طرح آتشی گلابی رنگ فلیپر اور پیپلم کے بھی کیا ہی کہنے۔ فلیپر کے باٹم اور پیپلم کے گلے اور آستینوں پر ستارہ ورک ہے، تو کنٹراسٹ میں طلائی رنگ دوپٹے میں کہیں کہیں جھلملاتے ستارے خُوب جچ رہے ہیں۔ کام دار نیوی بلیو رنگ ٹراؤزر اور گھیردار فراک کا انداز بھی بہت ہی دِل رُبا ہے، تو ساتھ فون رنگ کے نیٹ کے دوپٹے پر کرن کی آرایش بھی جچ رہی ہے۔ پھر زری، دھاگے اور ستاروں کے کام سے آراستہ بیج رنگ قدرے لمبی فراک کی دِل کشی و رعنائی پورے جوبن پر ہے،تو کام دار سلور گِرے رنگ ٹراؤزر اور فراک کی جاذبیت بھی کمال ہے۔