وفاقی پولیس نے سیکریٹری داخلہ اور چیف کمشنر کو خط لکھ کر اسلام آباد ایئر پورٹ جانے والا لاہور پشاور موٹر وے کلیئر کرنے کی اجازت مانگ لی۔
اسلام آباد پولیس کا خط میں کہنا ہے کہ ایئر پورٹ کا شمار اہم تنصیبات میں ہوتا ہے، ایئر پورٹ جانے اور آنے والے راستے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
خط میں وفاقی پولیس کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 97/149 اور 151 ایئر پورٹ اور اس کے راستوں کی حفاظت دیتا ہے، اسلام آباد ایئر پورٹ اور راستے انتظامی طور پر پنجاب کی حدود میں ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے خط میں لکھا ہے کہ وفاقی دارالحکومت تک رسائی کے لیے سفارت کار اور غیر ملکی شخصیات یہی راستہ استعمال کرتی ہیں، ایئر پورٹ پر ناخوش گوار واقعہ ملک کے لیے بدنامی کا باعث بن سکتا ہے۔
خط میں اسلام آباد پولیس نے لکھا ہے کہ تمام وی وی آئی پیز کی نقل و حرکت اسی راستے سے ہوتی ہے، آئین کے تحت چیف سیکریٹری پنجاب اور پولیس چیف کو واضح ہدایات جانی چاہیے۔
وفاقی پولیس نے اپنے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس کو مکمل اختیارات دے کر راستے خالی کرانے کا اختیار دیا جائے، اس حوالے سے تمام صوبوں کو واضح ہدایات جانی چاہیے کہ 3 ٹول پلازوں تک رسائی دی جائے۔
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے مظاہرین کی جانب سے لاہور، پشاور موٹروے پر اسلام آباد آمد و رفت کے راستے بند کیے جانے کی تصدیق کی تھی۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ شرپسند مظاہرین کے اسلام آباد آمد و رفت کے راستے بند کیے جانے پر کیپٹل پولیس اور پاکستان رینجرز کے دستے روانہ کر دیے گئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے وفاقی حکومت کو آرٹیکل 3 اور 4 کے تحت صوبائی حکومتوں کو ہدایت جاری کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
اسلام آباد پولیس نے وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ ہدایت جاری کی جائے کہ موٹر وے اور ایئرپورٹ کے راستے کھلے رکھے جائیں۔
کیپٹل پولیس کے مطابق شرپسند عناصر کے خلاف تھانے میں مقدمات درج کیے جائیں گے، عوام سے گزارش ہے کہ مشکوک سرگرمی اور شرپسند عناصر کے خلاف 15 پر اطلاع دیں۔