مشرقی ایشیا، آسٹریلیا، بحرالکاہل اور شمالی امریکا میں گزشتہ روز لگنے والے مکمل چاند گرہن کا نظارہ کیا گیا۔
اس سال مئی میں پہلا مکمل چاند گرہن لگا تھا جبکہ گزشتہ روز لگنے والا مکمل چاند گرہن رواں سال کا دوسرا اور آخری مکمل چاند گرہن تھا۔
ناسا کے مطابق، مکمل چاند گرہن مجموعی طور پر ہر ڈیڑھ سال میں تقریباً ایک بار لگتا ہے لیکن یہ وقفہ مختلف بھی ہوسکتا ہے، جیسے کہ اس سال زمین کے مختلف حصّوں میں دو بار مکمل چاند گرہن کا نظارہ کیا گیا لیکن اب آگے 14 مارچ 2025ء تک کوئی مکمل چاند گرہن متوقع نہیں ہے۔
مکمل چاند گرہن لگنے پر چاند سرخ رنگ کا نظر آتا ہے، اور اسی لیے اسے بلڈ مون یعنی سرخ چاند کہا جاتا ہے۔
دراصل چاند گرہن اس وقت لگتا ہے جب زمین اپنے مدار میں گھومتی ہوئی سورج اور چاند کے درمیان آجاتی ہے اور سورج کی روشنی چاند تک نہیں پہنچ پاتی، اس دوران چاند سیاہ ہونا شروع ہوجاتا ہے جسے گرہن لگنا کہتے ہیں۔
ناسا کے مطابق، چاند مکمل چاند گرہن کے دوران سرخ اس لیے نظر آتا ہے چونکہ چاند تک پہنچنے والی سورج کی روشنی جب زمین کے ماحول سے گزرتی ہوئی چاند تک پہنچتی ہے تو زمین پر موجود دھول یا بادل گرہن کو سرخی مائل شکل دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ چاند گرہن پیلے، نارنجی یا بھورے رنگ کا بھی دِکھ سکتا ہے کیونکہ مختلف قسم کے دھول کے ذرات مختلف طول موج (wavelenghts) کو چاند کی سطح تک پہنچنے دیتے ہیں۔
شمالی نصف کرۂ ارض پر مکمل چاند گرہن کو ’سپر فلاور بلڈ مون‘ بھی کہا جائے جاتا ہے۔
شمالی نصف کرہ میں مئی کے مہینے میں نظر آنے والے پورے چاند کو اکثر ’فلاور مون‘ یعنی پھولوں کا چاند کہا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر بہار کے موسم میں نظر آتا ہے جوکہ پھولوں کے کھلنے کا موسم ہوتا ہے۔
اسی لیےمئی کے مہینے میں لگنے والے چاند گرہن کو شمالی نصف کرہ میں ’سپر فلاور بلڈ مون‘ بھی کہا جاتا ہے۔