پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے ایک اخبار پر ہرجانہ کیا کہ میری توہین کی گئی ہے، اب شہباز شریف کو عدالت میں بتانا پڑے گا، شہباز شریف کو نہیں پتا کہ وہ کدھر پھنس گیا ہے۔
پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کیا ان کے ہینڈلرز کو پاکستان کی فکر نہیں؟ کیا ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ کیا ان کو تب بھی سمجھ نہیں آرہی تھی جب چوروں کو مسلط کیاجا رہا تھا، جو 30 سال سے ملک لوٹ رہے تھے ان کو پھر سے مسلط کیا گیا ہے، جو ہو رہا ہے وہ تو ہونا تھا کیونکہ انہوں نے ماضی میں بھی یہی کیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پانچ دن سے وزیراعظم لندن گئے ہوئے ہیں، ہماری سیکیورٹی کے سب سے اہم عہدے آرمی چیف کا فیصلہ لندن میں ہو رہا ہے، یہ لوگ ن لیگ کے دور میں ملک سے باہر بھاگ کر گئے، یہ بتا نہیں سکتے تھے کہ اربوں کی پراپرٹی کہاں سے آئی؟ ساتھ ہے ان کی بیٹی جس کے نام پر پاناما میں انکشاف ہوا کہ 4 فلیٹس ہیں، جب تک این آر او نہیں دیا اسحاق ڈار ملک سے بھاگا ہوا تھا، شہباز شریف کا بیٹا سلمان شہباز ملک سے باہر بیٹھا ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب تک ملک میں عدل و انصاف نہیں ہوتا معاشرہ خوشحال نہیں ہو سکتا، جس معاشرے میں کمزور کو قانون تحفظ نہیں دیتا وہاں جنگل کا قانون ہوتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے یہ ملک دیکھے ہوئے ہیں ٹائم گزارا ہوا ہے، بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں وہ یہاں کیوں پیسا نہیں لگاتے، بیرون ملک پاکستانی کہتے ہیں یہاں انہیں اپنی زمین پر قبضے کا ڈر ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کسی مہذب ملک میں نہیں ہوتا کہ مفرور فیصلے کریں، شہباز شریف اور بیٹوں پر ٹی ٹی کیس ہے، شہباز شریف کو غلط فہمی ہوئی کہ لندن میں مرضی کا فیصلہ لے گا، باہر بیٹھا چوروں کا ٹبر ملک کے فیصلے کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کہتا ہوں میرٹ پر آرمی چیف بنانا چاہیے، مجھے نہ کوئی اپنا جج چاہیے نہ آئی جی چاہیے نہ نیب کا ہیڈ، مجھے میرٹ پر بہترین لوگ چاہیئں، مجھ پر الزام لگائے کہ آرمی چیف کا معاملہ متنازعہ کردیا، میں نے تو کبھی آرمی چیف کا معاملہ متنازع نہیں کیا، میں کہتا ہوں میرٹ پر آرمی چیف بنانا چاہیے، مجھے تو کوئی اپنا آرمی چیف نہیں چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ ہر آدمی ان کا اپنا ہونا چاہیے، شہباز شریف نے اسلام آباد کا آئی جی لگایا، آئی جی کو سیف سٹی کیس میں سزا ہونے والی تھی، آئی جی کو اس لیے بنایا کہ وہ کرپٹ ہے اب اس کی خدمت کرے گا، یہ اس لیے لوگوں کو لے کر آتے ہیں کہ ان کیلئے غلط کام کریں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے دیانتدار چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو بھگایا، انہوں نے اس لیے چیف جسٹس کو بھگایا کہ عدلیہ ان کے نیچے نہیں تھی، جن کی پوری تاریخ ہی یہ ہو وہ لندن میں آرمی چیف کا فیصلہ کریں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ شہباز حکومت کے آتے ہی مہنگائی آسمان پر چلی گئی، آئی ایم ایف تو ہمارے دور میں بھی تھا، جو ملک ہم چھوڑ کر گئے تھے، 17سال بعد ملک کی دولت میں بہترین اضافہ ہو رہا تھا، ہمیں یہ سازش سے نہ ہٹاتے تو ترقی کی شرح کو 7 فیصد پر لے جاتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی 15سے 16فیصد تک گئی تھی، انہوں نے شور مچایا ہوا تھا، آج مہنگائی 27 فیصد ہے، جو 50 سال کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، یہ معیشت ہینڈل نہیں کر سکتے، ان کے دور میں ڈالر 49 روپے مہنگا ہوا ہے۔