اس جدید دور میں سائنس داں نت نئی چیزیں تیار کرنے میں سر گرداں ہیں۔اس ضمن میں سائنس دانوںنے ایک نیا آلہ بنایا ہے ،جس کی مدد سے فالج کے مریض جو کچھ بول نہیں سکتے، ان کے دماغ کی لہروں کا تجزیہ کرکے فوراً کمپیوٹر کی اسکرین پر جملوں میں ڈھالا جا سکےگا۔ ذہن پڑھنے والی یہ مشین دماغ کی سرگرمی کا سراغ لگانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آلہ فالج کے مریضوں کی مواصلات کی صلاحیت کو بحال کرے گا۔
اس سے قبل کی جانے والی تحقیق میں اس جیسا ہی ایک نظام پیش کیا گیا تھا 50 الفاظ تک ڈی کوڈ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ وہ مشین محدود ذخیرہ الفاظ رکھتی تھی اور استعمال کنندہ ، جو کہ فالج کے مریض تھے، کو زور سے الفاظ بولنے پڑتے تھے، جس کے لیے زیادہ کوشش کرنی پڑتی تھی۔ لہٰذا یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ایڈورڈ چینگ اور ان کے ساتھیوں نے ایک ایسی مشین ڈیزائن کی جو دماغ کی سرگرمیوں حروف میں تبدیل رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے ،جس کی مدد سے پورا جملہ سامنے آتا ہے۔
مشین کو بنانے کے بعد محققین نے اس کا استعمال فالج کے مریضوں میں کیا جن کو بولنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ مصنفین نے دماغی سرگرمیوں کے حروف کی آواز کے ساتھ تعلق کو ڈی کوڈ کرنے کے لیے یہ سسٹم ڈیزائن کرتے ہوئے گزشتہ تحقیق کی سوچ کا اطلاق مزید وسیع ذخیرہ الفاظ پر کیا۔آزمائشوں میں رضاکاروں نے خاموشی سے حروف کی آواز نکال کر 1 ہزار 152 الفاظ کے ذخیرہ الفاظ سے جملے بنائے، جس میں اوسطاً غلطی کی شرح 6.13 فی صد تھی۔